احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ناظرین آپ نے دیکھ لیا کہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی اﷲ کی توہین وہتک کرنے میں کیسے جری اور بے باک ہیں۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کا قرآن پاک پر ہرگز ایمان نہیں تھا۔ ورنہ کوئی وجہ نہیں کہ وہ قرآن شریف کی صریح آیات کے برخلاف ایسے ناپاک الفاظ کہنے کی جرأت کرتا۔ قرآن کی متعدد آیات میں حضرت روح اﷲ کے معجزات کا ذکر بالصراحت موجود ہے اور ارشاد خداوندی برملا پکار رہا ہے کہ جو کوئی عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ مٹی کے پرند بنانے کو عمل ترب (جادو) کہے وہ کھلم کھلا کافر ہے۔ چنانچہ فرمایا: ’’فقال الذین کفروا منہم ان ہذا الا سحر مبین‘‘ قادیانی دوستو! خدارا انصاف کرو کہ ایسا شخص بھی مسلمان کہلانے کا حق رکھتا ہے؟ جو حضرت روح اﷲ کی نسبت ایسا عقیدہ رکھتا ہو اور تم اس کو اپنا ہادی سمجھو۔ مرزاقادیانی کی اس بدعقیدگی کو پوشیدہ رکھنے کی خاطر بعض مریدان مرزا عوام الناس کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے جو کچھ لکھا ہے یہ یسوع کی نسبت لکھا ہے۔ نہ کہ عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق۔ مگر یہ ان کا عذر تار عنکبوت سے بھی اوہن تر ہے۔ کیونکہ درحقیقت یسوع اور مسیح سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی اﷲ ہی ہیں۔ نیز یہ امر مرزا قادیانی کی تحریرات سے ظاہر ہے کہ یسوع حضرت عیسیٰ ہی کو کہا جاتا ہے۔ (نور القرآن ص۲۰،۲۱، توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲، تذکرۃ الشہادتین ص۲۵،۲۷،۲۸، براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۰، خزائن ج۲۱ ص۳۵۰) مرزاقادیانی کے مریدو! مرزاہی کی تحریرات سے ثابت کرو کہ یسوع اور عیسیٰ دو الگ الگ شخص ہیں۔ تو ایسی صورت میں مبلغ چودہ روپے نقد چہرہ شاہی بندہ سے انعام پاؤ۔ ورنہ کہو۔ یادروغ گوئی تیرا آسرا۔ ۹… فرماتے ہیں۔ ’’قرآن شریف جس آواز بلند سے سخت زبانی کے طریق کو استعمال کر رہا ہے۔ ایک غایت درجہ کا غبی اور نادان بھی اس سے بے خبر نہیں رہ سکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۴، خزائن ج۳ ص۱۱۵) کتنا بڑا الزام قرآن پر لگایا ہے۔آج تک جس قدر ہی دشمنان اسلام گزرے ہیں۔ کسی نے بھی قرآن کریم کے متعلق ایسے ناشائستہ الفاظ استعمال نہیں کئے۔ قادیانی بھائیو! ایمان سے بتاؤ کہ ایسا شخص بھی مسلمان اور نبی ہوسکتا ہے؟