احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
حضرت امیر ایدہ اﷲ بنصرہ اور قاضی القضاۃ خان بہادر عبدالعزیز باالقابہ اور مفتی اعظم جناب نواب زادہ اﷲ نواز خان صاحب بیرسٹر ایٹ لاء کی ان تصریحات کے بعد کس کافر کو شبہ ہوسکتا ہے کہ قلمدان وزارت کے اہل صرف جناب چوہدری صاحب ہی ہیں۔ محمدی مسلمان اور انگریزی مسلمان آنے والے مباحث میں ہم بھی ایک ہائیکورٹ کا مفصل ترین۔مگر ناقابل اپیل فیصلہ درج کرنے والے ہیں۔ جس کے بارے میں ارشاد ہے۔ ’’واﷲ یحکم لا معقب لحکمہ‘‘ (خداتعالیٰ کا فیصلہ اپیل کی رو سے بالا تر ہے) ہم بھی مرزائیوں کی ہر دو شاخوں کو انہیں کے الفاظ میں کہتے ہیں کہ اگر ان میں ہمت ہے تو پہلے اس ہائیکورٹ کا فیصلہ بدلوائیں پھر مسلمانوں کی نمائندگی کے کیف آور خواب دیکھیں۔ اس فیصلہ کی توضیح سن لینے کے بعد امید ہے کہ خان بہادر عبدالعزیز سمجھ سکیںگے کہ بعض مذہبی عقائد ایسے بھی ہیں جو دائرہ اسلام سے قطعاً نکال دیتے ہیں اور مسلمانوں کی مزعومہ نمائندگی پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ نیز واضح ہو جائے گا کہ جناب نوابزادہ اﷲ نواز خان صاحب نے بھی ضروریات دین کی حقیقت اور ان میں دست اندازی کا حکم نہ سنا اور نہ سمجھا۔ ضروریات دین کے منکر کو علماء اسلام نے قاطبتہً کافر لکھا ہے۔ ہر چند کوئی خشک دعویٰ کرتا پھرے۔ اس فیصلہ کی پوری توضیح وتشریح کے بعد ہمیں مسٹر محمد علی صاحب اور ان کے ہم مشربوں سے استفسار کا حق ہوگا کہ ان کو کون سے ہائی کورٹ پر اعتماد ہے۔ محمدی ہائی کورٹ کے فیصلوں پرایمان ہے تو آپ محمدی مسلمان کہلانے کے مستحق ہوںگے اور اگر محمدی ہائی کورٹوں کے فیصلوں میں گنجائش نہ دیکھ کر آپ انگریزی کورٹوں کے فیصلوں پر جمے، تو سمجھئے کہ آپ انگریزی مسلمان ہیں۔ پھر محمدی مسلمانوں کے حقوق میں قطع وبرید اور ان کی نمائندگی کا سودائے خام دل سے نکال باہر کیجئے۔ عبرت انگیز بے بسی فیصلہ مذکورہ کو سپرد قلم کرنے سے پیشتر ہم چاہتے ہیں کہ مرزائیوں کی بے بسی کو ایک تمثیل سے واضح کریں۔ بے بسی مذکور ان کو اپنے مذہب کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی کی طرف سے ورثہ میں ملی ہے۔ مرزاقادیانی کی ساری عمر مسلمانوں کی تکفیر، ان کو ذریتہ البغایا اور حرامزادے، سور کہتے ہوئے بسر ہوئی۔ آپ ہر مرزائی پر فرض کرگئے کہ وہ کسی مسلمان کے پیچھے