احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مدعی نبوت برائے ذات خود، بیان بن سمعان رافضی مدعی نبوت ونسخ شرح محمدی، مغیرہ بن سعید رافضی مدعی نبوت، غرابیہ (ازرافضہ) مدعیان رسالت علی بھی اکمال الدین کے مصنف کے ہم مشرب ہیں۔ ان کے علاوہ ہشام بن عمرو فوطی معتزلی کہا کرتا تھا۔ ’’النبوۃ جزاء علیٰ عمل وانہا باقیۃ ما بقیت الدنیا (شہرستانی ج۱ ص۹۳)‘‘ نبوت اعمال صالحہ کی جزاء ہے۔ بنابریں جب تک اعمال صالحہ رہیںگے۔ (تاقیام قیامت) نبوت بھی رہے گی۔ غرض نبوت کسبی چیز ہے۔ مزید براں یزید بن ابی انیسہ خارجی کا عقیدہ ہے۔ ’’ان اﷲ سیبعث رسولا من العجم وینزل علیہ کتاباً قد کتب فی السماء وینزل علیہ جملۃ واحدۃ ویترک شریعۃ محمدﷺ ویکون علیٰ ملۃ الصابئۃ المذکورۃ فی القرآن ولیست ہی الصابئۃ الموجودۃ حرّآن وواسط (شہرستانی ج۱ ص۱۸۳)‘‘ عنقریب خداتعالیٰ ایک عجمی نژاد رسول مبعوث کرے گا۔ اس کو ایسی کتاب عطاء ہوگی جس کی کتابت (طباعت جلد بندی) آسمانوں پر ہوگی اور وہ ایک بارگی نازل ہوگی۔ (قرآن حکیم کی طرح حسب ضرورت نازل نہیں ہوگی) نبی مذکور، ختم المرسلین کی شریعت کو منسوخ قرار دے گا۔ وہ مذہباً صابی فرقہ کا پیرو ہوگا۔ جس کا ذکر قرآن میں ہے۔ نہ وہ صابی جو آج کل حران اور وسط میں موجود ہیں۔ رجع الحدیث یہاں تک درحقیقت کتاب اکمال الدین کے موضوع اور اس کی حیثیت سے بحث تھی۔ اب اصل مقصد سے بحث آتی ہے جس کے لئے مرزاقادیانی نے اس کتاب کو آڑ بنایا۔ یوذ آسف اور مرزاقادیانی مضمون کو ذہن نشین کرنے کے لئے ہم نے اس مبحث کو پانچ مرتبوں میں تقسیم کیا ہے۔ مرتبہ اوّل مرزاقادیانی نے سب سے پہلے یوذ آسف کو اپنی طرف سے منصب نبوت عطاء کیا۔ چنانچہ آپ تمام قیود سے آزاد ہوکر نہایت بے تکلفی سے ارشاد فرماتے ہیں۔ مسیح مختلف ملکوں کا سیر کرتا ہوا۔ آخر کشمیر میں چلا گیا اور تمام عمر وہاں سیر کر کے آخر سری نگر محلۂ خانیار میں بعد وفات