احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
ایک مستند عالم کو مناظرہ میں مغلوب ومبہوت ہونا دیکھا تو لازم ہے کہ توبہ کرو اور اس دام فریب سے نکل کر حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے ظل رحمت میں آجاؤ۔ ورنہ قیامت کے روز پچتاؤ گے۔ ’’قال اﷲ تعالیٰ ویوم یعض الظالم علیٰ یدیہ یقول یلیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا۰ یویلتی لیتنی لم اتخذ فلانا خلیلا۰ لقد اضلنے عن الذکر بعد اذجاء نی‘‘ جس دن کہ ظالم اپنے ہاتھ (افسوس میں) کاٹے گا اور کہے گا کہ اے کاش میں نے رسول کی پیروی کی ہوتی۔ اے کاش میں نے فلاں شخص سے دوستی نہ کی ہوتی۔ اس نے مجھے ذکر سے بعد اس کے کہ وہ مجھ تک پہنچ چکا تھا گمراہ کر دیا۔ اگر تم کو یہ خیال ہو کہ جن باتوں کا جواب دینے سے پروفیسر عبدالماجد قادیانی جو تمہارے مانے ہوئے اور مستند پیشوا ہیں، عاجز رہے۔ شاید ان باتوں کا جواب کوئی دوسرا شخص دے سکے تو تم کو قسم ہے اس کی جس کو تم سب سے زیادہ مانتے ہو کہ اس دوسرے شخص کو ہمارے سامنے لاؤ اور صرف اس قدر ثابت کرادو کہ جو حالات تمہارے مرزا کے ہیں ان حالات کا شخص شرعاً یا عقلاً اچھا آدمی کہا جاسکتا ہے اور بزرگی اور مرتبہ نبوت تو بڑی بات ہے۔ ’’ہاتوا برہانکم ان کنتم صدقین‘‘ ان کے دلوں پر خدا نے مہر لگادی۔ اس مناظرہ کی مفصل روئیداد آئندہ انشاء اﷲ ہدیہ ناظرین ہوگی۔ جس میں مولوی عبدالماجد قادیانی اور جناب مولانا محمد عبدالشکور کی پر لطف تحریریں اور پھر طرفین کی بالمشافہ تقریریں جو تقریباً چارگھنٹہ مجمع عام میں بمقام پورینی ضلع بھاگلپور خود مولوی عبدالماجد قادیانی کے مکان پر ہوئیں۔ بتفصیل آپ دیکھیں گے اس وقت خلاصہ کارروائی اطلاع شائقین کے لئے شائع کی جاتی ہے۔ یہ تو غالباً آپ کو معلوم ہے کہ سال بھر سے جناب مولانا محمد عبدالشکور کوشش کر رہے تھے کہ مولوی عبدالماجد قادیانی سامنے آکر حق وباطل کا فیصلہ کر لیں اور وہ اب تک ٹالتے رہے۔ طرح طرح کے بہانہ نکالتے رہے۔ لیکن آخر تقدیر الٰہی سے نہ بھاگ سکے اور مورخہ ۱۰؍مارچ ۱۹۱۷ء کو ان پر وہ وقت آگیا جس سے وہ بچنا چاہتے تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ ہم مسلمانان پورینی نے اپنے یہاں ایک مذہبی جلسہ کیا اور اس کا اعلان دیا۔ مولوی عبدالماجد قادیانی ایسے موقعہ پر چھیڑنے سے کب باز رہ سکتے تھے۔ فوراً انہوں نے بھی اپنے یہاں ایک جلسہ کا اشتہار دے دیا اور اس میں ہمارے جلسہ اور ہمارے اعلان پر ناروا