احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
معنی توفی تفسیر بیضاوی میں آیت ’’فلما توفیتنی‘‘ کے تحت لکھا ہے۔ ’’التوفی اخذ الشیٔ وافیاً والموت نوع منہ‘‘ {توفی کا معنی کسی چیز کو پورا پورا لینا ہے اور موت اس کی نوع ہے۔} البتہ اگر قرینہ ہوتو توفی بمعنی موت لیا جائے گا۔ ورنہ اس کا معنی پورا پورا لینا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ آیت ’’اﷲ یتوفی الانفس حین موتہا والتی لم تمت فی منامہا (سورہ زمر)‘‘ {اﷲتعالیٰ پورا پورا لے لیتا ہے روحوں کو موت کے وقت اور جن کو موت نہیں آئی ان کو نیند میں۔} دیکھئے یہاں سونے والوں کی ارواح کے لئے بھی توفی کا لفظ استعمال فرمایا۔ حالانکہ وہ مردہ نہیں۔ اگر توفی (وفات) کا حقیقی معنی موت مراد لی جائے تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ سونے والا بھی مردہ ہے۔ حقیقتاً اور روحیں بھی مردہ ہیں۔ حالانکہ ارواح کے لئے موت نہیں۔ اب ہم مزید اتمام حجت کے لئے امام رازیؒ کی تحقیق پیش کرتے ہیں۔ ۱… ’’ان التوفی اخذ الشیٔ وافیاً ولما علم اﷲ ان من الناس من یخطر ببالہ ان الذی رفعہ اﷲ ھو روحہ لا جسدہ ذکر ہذاالکلام لیدل علی انہ علیہ الصلوٰۃ والسلام رفع بتمامہ الیٰ السماء بروحہ وجسدہ (تفسیر کبیر ج۲)‘‘ توفی کے معنی کسی چیز کو پورا پورا لے لینا ہے اور چونکہ اﷲتعالیٰ کو علم تھا کہ کسی آدمی کے دل میں یہ بھی گذرے گا کہ اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صرف روح کو اٹھایا تھا نہ کہ جسم کو اس لئے اﷲتعالیٰ نے یہ کلام ذکر فرمایا۔ یعنی انی متوفیک تاکہ اس پر دلالت کرے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بتمامہ روح اور جسم کے ساتھ آسمان کی طرف اٹھائے گئے ہیں۔ تفسیر خازن میں بھی یہی لکھا ہے۔ گو اس آیت کے تحت طویل بحث ہوسکتی ہے۔ لیکن اہل انصاف کے لئے ہم اس کو کافی سمجھتے ہیں اور اہل ضد کا کوئی علاج ہی نہیں۔ الا ماشاء اﷲ۔ ایمانی شجاعت ہم نے کشف التلبیس میں مرزاقادیانی کی ایمانی شجاعت کا نمونہ دکھانے کے لئے ان کی وہ تحریر پیش کی تھی جو انہوں نے ڈپٹی کمشنر گورداسپور کے حضور میں لکھی۔ جس میں یہ الفاظ بھی تھے۔ ’’کہ آئندہ میں ایسی پیش گوئی جس سے کسی شخص کی تحقیر (ذلت) کی جائے یا نامناسب طور پر سے حقارت (ذلت) سمجھی جائے یا خداوند تعالیٰ کی ناراضگی کا مورد ہوشائع کرنے سے اجتناب کروںگا… میں ایسے الہام کی اشاعت سے پرہیز کروںگا۔ جس سے کسی شخص کا حقیر (ذلیل)