احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
جس کو سن کر ہاتھ پاؤں پھول گئے اور دربار خلافت حکیم مولوی نور الدین قادیانی سے لے کر اعوان انصار تک نے اس کے جواب میں خون تک پانی کر دیا۔ مگر بقول ’’لن یصلح العطار ما افسدہ الدھر‘‘ کچھ جواب دیتے نہ بنا اور سراسر کامیابی ہوئی اور جو کچھ لکھا بھی گیا ان کی غلطیاں فوراً شائع کر دی گئیں۔ جس سے عوام بھی ان کو ناقابل تخاطب سمجھنے لگی اور ہر جانب سے ان کی حرکت مذبوحی پر۔ ’’الیس منکم رجل رشید‘‘ کی صدا بلند ہونے لگی۔ جب ہمارے دوستوں کا یہ نقشہ ہوگیا تو ہمارے احباب نے ایک دوسری راہ اختیار کی۔ یعنی ذاتیات پر اترآئے اور بجائے اس کے فیصلہ آسمانی اور شہادت آسمانی کا کوئی معقول جواب لکھتے۔ ہمارے مکرموں نے ’’اسرار نہانی‘‘ جیسی فحش کتاب لکھ کر اور گالیاں دے کر جلے دل کے آبلے توڑنے لگے اور چاہا کہ اس طریق سے عوام کو دوسری طرف متوجہ کر کے الجھا دیں اور اس کا موقع ہی نہ دیں کہ مرزاقادیانی کی تردید کے متعلق وہ کوئی تحریر وتقریر لکھیں یا دیکھیں یا کریں یا سنیں۔ مگر ان کو یاد رکھنا چاہئے کہ اس سے مرزاقادیانی کی مسیحیت اور مہدیت کا اثبات نہیں ہوسکتا۔ چاہے وہ اسرار نہانی کی طرح لاکھ کتابیں لکھ جائیں۔ تاوقتیکہ فیصلۂ آسمانی، شہادت آسمانی کا معقول جواب نہ دیں۔ پس یہ اصل وجہ تالیف اسرار نہانی ہے۔ جس پر حکیم صاحب نے فواحشات کی دیوار چنی ہے اور اپنے خیال میں ایک چلتا ہوا منتر تصور کیا۔ مگر ان کو یاد رکھنا چاہئے ؎ چلا ہے او دل راحت طلب کیوں شادماں ہوکر زمین کوے مرزا رنج دے گی آسمان ہوکر اس کتب میں کیا ہوگا اس مختصر رسالہ میں حکیم خلیل احمد قادیانی مصنف اسرار نہانی کے ان مزخرفات اور ہفوات کا منصفانہ جواب ہوگا جو مرشد نامخدوم، مجدد العصر حضرت مولانا ابو احمد سید محمد علی صاحب قبلہ مدظلہ دامت شموش افضالہ علی رؤسنا کی ذات اقدس کے متعلق تحریر کئے ہیں۔ مگر جواب کا وہ طریق نہیں اختیار کیا جائے گا جس کو حکیم صاحب نے عناداً اختیار کیا ہے اور بات بات پر گالیاں دینا اور فواحش پر اترانا اپنی تحریر کا امتیاز خاص ٹھہرایا ہے۔ بلکہ نہایت مہذب طریق پر ان کے ہر اعتراض کا جواب دیا جائے گا۔ کیونکہ ایک طرف تو قرآن مجید کا یہ ارشاد ہے کہ ’’جادلہم بالتی