احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
دوستو! میرا اور تمام اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ مرزاقادیانی مسیح موعود ونبی تو کیا ہوتے وہ تو ایک سیدھے سادھے مسلمان بلکہ حق بات تو یہ ہے وہ ایک سچے انسان بھی نہ تھے۔ عیسائیوں اور یہودیوں پر نظر ڈالئے، پارسی اور ہندوؤں کو دیکھئے کہ باوجود ان کے کفر کے بہت سے ایسے انسان آپ کو ملیں گے جنہوں نے عمر بھر کبھی جھوٹ نہیں بولا ہوگا۔ خاص کر وہ جھوٹ جو دوسرے انسانوں کو دھوکہ دینے والا ہو۔ ناظرین! اب ہم منشی غلام احمد قادیانی آنجہانی کے کذبات کے ایک طویل فہرست درج کرتے ہیں۔ تاکہ مرزاقادیانی کے اسلام اور مجددیت اور نبوت سے پہلے ان کے کذبات کو دیکھا جائے کہ آیا وہ اس قابل انسان تھے کہ ان کی بات یا دعویٰ کو سنا بھی جائے۔ خادم العلمائ: بندہ احمد صدیق سونڈوی جھوٹ دھوکہ اور افتراء ۱… امام مہدی علیہ السلام کی بابت مرزاقادیانی ایمی ٹیشن قرآن یعنی کتاب (ازالہ اوہام ص۲۳۵، خزائن ج۳ ص۲۱۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میں کہتا ہوں کہ مہدی کی خبریں ضعف سے خالی نہیں۔ اسی وجہ سے امامین حدیث نے ان کو نہیں لیا۔‘‘ پھر اسی کتاب کے (ص۵۱۸، خزائن ج۳ ص۳۷۸) پر بہت زور دے کر لکھتے ہیں کہ: ’’مہدی کے بارہ میں جو بیان کیا جاتا ہے کہ پہلے امام مہدی آویں، اور بعد اس کے ظہور مسیح ابن مریم کا ہو یہ خیال قلت تدبر کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ اگر مہدی کا آنا مسیح ابن مریم کے زمانہ کے لئے ایک لازم غیر منفک ہوتا اور مسیح کے سلسلہ ظہور میں داخل ہوتا تو دو بزرگ شیخ اور امام حدیث کے یعنی حضرت محمد اسماعیل صاحب صحیح بخاری اور حضرت امام مسلم صاحب صحیح مسلم اپنی صیحوں سے اس واقعہ کو خارج نہ رکھتے۔ لیکن امام مہدی کا نام تک بھی تو نہیں لیا۔‘‘ ہر دو اقتباس ظاہر کر رہے ہیں کہ مرزاقادیانی نے کس زوروشور سے اس امر کو بیان کیا ہے کہ مہدی کے بارہ میں کوئی بھی حدیث صحیح بخاری میں نہیں ہے۔ (کتاب تفہیمات شیطانیہ، مصنف ابو الخطا جلندری قادیانی) حضرات! دیکھا آپ نے کہ ۱۳۱۰ھ تک مرزاقادیانی یہی رٹ لگاتے رہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے بارہ میں جو احادیث ہیں وہ سب کی سب ضعیف ہیں۔ اس لئے کہ امام محمد اسماعیل نے صحیح بخاری شریف میں امام صاحب علیہ السلام کا نام تک نہیں لیا۔ لیکن جب ماہ