احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
رہتا۔ جیسے نماز جنازہ اور حمایت اسلام۔ اب آپ اس کو معلوم کر کے اپنی بیخبری پر افسوس کیجئے کہ پادریوں کے جواب دینے کا فرض بہت اہل علم نے ادا کیا ہے۔ اس وقت میرے سامنے رسالہ مراسلات مذہبی اور پیغام محمدی رکھا ہے۔ اوّل رسالہ کے شروع میں صفحہ۱۵ سے لے کر صفحہ۵۳ تک ایک سو ستاسی رسالوں کے نام اور ایک اخبار منشور محمدی کاذکر ہے۔ یہ کل رسائل مخالفین اسلام کے جواب میں ہیں۔ اکثررسائل پادریوں کے جواب میں اور بعض ہنود وغیرہ کے رد میں اور دوسرے رسالہ میں ستر رسالوں کے نام اور ان کی اجمالی حالت لکھی ہے اور ان کے مصنفین کے چھتیس نام بتائے ہیں۔ اس کے بعد صفحہ۳۱۷ میں اجمالاً دوسو گیارہ رسالوں کی تعداد لکھی ہے اور اخبار منشور محمدی کا بھی ذکر کیا ہے۔ جو بنگلور علاقہ مدراس سے عرصہ تک صرف پادریوں کے جواب میں نکلتا رہا ہے۔ اس میں مضامین آپ کے چھپے ہیں۔ ۱۲۸۹ھ سے اس کا اجراء ہوا تھا اور عرصہ تک جاری رہا ہے۔ رسائل کے مؤلفون میں مرزاقادیانی اور حکیم نورالدین کا بھی نام ہے۔ مگر یہ اسلامی خدمت ان دونوں صاحبوں کی اس زمانہ کی ہے کہ اسلامی حد سے متجاوز نہیں ہوئے تھے۔ یعنی حکیم نورالدین مرزاقادیانی کے گروہ میں داخل نہیں ہوئے تھے اور مرزاقادیانی کو دعویٰ مسیحیت اور نبوت نہیں ہوا تھا۔ البتہ کچھ دلی خیال معلوم ہوتا تھا۔ جس کا ثبوت ان کے اس جھوٹے اشتہار سے ہوتا ہے۔ جو براہین کے پہلے حصہ میں بہت موٹے حرفوں میں لکھا ہے۔ اس بیان سے پوادر اور ہنود کا تو خاتمہ ہوگیا اور کامل طور سے ان دونوں گروہوں کا قلع وقمع مذکورہ رسائل سے ہوگیا۔ دیانتدار تمام گروہ آریہ کی بیخ کنی بھی بخوبی ہوچکی ہے۔ مولانا امرتسری اور مولانا سید مرتضیٰ حسن صاحب مناظروں میں شکست پر شکست دے رہے ہیں اور آریہ عاجز ہورہے ہیں۔ کانپور کے مدرسہ الٰہیات میں یہی کام ہوتا ہے۔ چند رسالوں کے نام ملاحظہ کیجئے۔ رسائل حامیان اسلام ورد کفریات آریہ نمبر نام کتاب نام مصنف کتاب کیفیت ۱ حدوث وید مولوی ابوالوفا ثناء اﷲ امرتسری آریہ وید کو قدیم کہتے ہیں۔ لیکن اس رسالہ میں مصنف موصوف نے خود وید سے وید کا حدوث ثابت کیا ہے۔۲ بحث تناسخ فاتح قادیان آریہ آداگون کے قائل ہیں۔ اس کا غلط ہونا اس رسالہ میں ثابت کیا ہے اور چونکہ مرزامحمود کا بھی اسلام کے خلاف یہی خیال ہے۔ لہٰذا ان کے خیال کا بھی یہی رد ہوگیا۔