احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! مرزائی سیکرٹری کا حیرت انگیز جھوٹ فرقہ قادیانیہ جہلم کے ایک ٹریکٹ ’’ختم نبوت‘‘ کے جواب میں ہم نے ایک رسالہ ’’کشف التلبیس‘‘ لکھا تھا۔ جس میں مرزائی سیکرٹری کی تلبیسات کا پردہ چاک کر کے حق واضح کر دیا تھا۔ اس کے جواب میں مرزائی سیکرٹری کی طرف سے ’’اظہار الحق‘‘ شائع ہوا ہے۔ جس میں اس نے بڑی دیدہ دلیری سے ہماری ایک عبارت غلط لکھ کر الٹا ہمیں مورد الزام بنایا ہے۔ چنانچہ ص۶ میں لکھا ہے کہ: ’’پہلا اعتراض یہ تھا کہ نبی کا کوئی استاد نہیں ہوتا۔ جب قرآن مجید اور احادیث سے ثابت کیاگیا کہ انبیاء کے بھی استاد ہوسکتے ہیں تو اس اعتراف کے بغیر معترض کو کوئی چارہ نہ رہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دینی وشرعی علوم حضرت خضر علیہ السلام سے حاصل کئے۔‘‘ ص۷حالانکہ ہم نے کشف التلبیس میں (حاصل نہیں کئے) لکھا ہے۔ لیکن مرزائی سیکرٹری نے اس کو ’’حاصل کئے‘‘ بنا لیا۔ چیلنج ہم مرزائی سیکرٹری کو چیلنج کرتے ہیں کہ اگر وہ ’’کشف التلبیس‘‘ کی مذکورہ عبارت میں ’’حاصل کئے‘‘ کے الفاظ ثابت کر دے تو اس کو ۲۵ہزار روپیہ انعام دیا جائے گا۔ عبرت: جب اردو الفاظ میں یہ فرقہ اس طرح خیانت کرتا ہے تو دوسرے علمی مسائل میں ان کی دیانت کا کیا حال ہوگا؟ منجانب: حافظ محمد اسحاق قریشی جہلم شہر بسم اﷲ الرحمن الرحیم! الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ وعلیٰ اٰلہ وصحبہ الذین جاہدوا فی اﷲ معہ! برادران اسلام پر واضح ہو کہ جہلم کی مرزائی پارٹی کے سیکرٹری اصلاح وارشاد کی طرف سے ایک ٹریکٹ ستمبر ۱۹۶۶ء میں بنام ’’ختم نبوت اور بعض دیگر مسائل کے بارے میں ہمارا نقطۂ نظر‘‘ شائع ہوا تھا۔ جس کے جواب میں ہم نے فروری ۱۹۶۷ء میں ’’کشف التلبیس‘‘ شائع کیا۔ جس میں مرزائی سیکرٹری کی تلبیسات کا پردہ چاک کیاگیا تھا۔ اب اس کے جواب میں مرزائی سیکرٹری کی طرف سے ایک ٹریکٹ ’’اظہار حق‘‘ بجواب کشف التلبیس شائع کیاگیا ہے۔ جس میں تاریخ اشاعت نہیں لکھی گئی۔ گو کشف التلبیس کے دلائل واعتراضات کا