احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
تمام مخلوق سے بے نیاز ہوکر اپنا کام کئے جاتے۔ لیکن چونکہ ان دعاوی کی بنیاد نفسانیت پر قائم تھی۔ اس لئے آپ کو ایک ایسے مادی سہارے کی تلاش ہوئی جس کے بل بوتے پر آپ اپنے مشن کو جاری رکھ سکتے۔ چنانچہ اس مقصد کے لئے آپ نے حکومت وقت (جس کو آپ دجال کے لقب سے ملقب کرچکے تھے) کی کاسہ لیسی اور ذلیل خوشامد کا پیشہ اختیار کیا اور اس معاملہ میں اس قدر غلوکیا کہ جہاد جیسے اسلام کے قطعی مسئلہ کا (جس کو اسلامی مسائل کی روح کہنا چاہئے) انکار کر دیا اور عمر بھر میں جس قدر کتابیں، رسالے، اشتہار اور اخبار شائع کئے۔ ان کا اکثر وبیشتر حصہ یہی تعلیم دینے میں صرف کردیا کہ گورنمنٹ کی ہر حال میں اطاعت وفرنبرداری جزو ایمان ہے اور جہاد حرام ہے۔ چنانچہ آپ نے (تریاق القلوب ص۲۷،۲۸، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵) میں لکھا ہے۔ ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اور میں نے مخالفت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ کتابیں اور رسائل اکٹھی کی جاویں تو پچاس الماریاں ان سے بھرسکتی ہیں۔ میں نے ایسی کتابوں کو تمام ملک عرب اور مصر اور شام اور کابل اورروم تک پہنچا دیا ہے۔ میری یہ ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہو جائیں اور مہدی خونی اور مسیح خونی کی بے اصل روایتیں اور جہاد کے جوش دلانے والے مسائل جو احمقوں کے دلوں کو خراب کرتے ہیں۔ ان کے دلوں سے معدوم ہو جائیں۔‘‘ ایک قابل غور نکتہ ہندوستانی مسلمانوں کو مرزاقادیانی نے انگریزی اطاعت کا جودرس دیا ہے۔ اسے قطع نظر کر کے سوال یہ ہے کہ اسلامی ممالک میں انگریزی اطاعت اور مخالفت جہاد کا پروپیگنڈا کرنے کی آپ کو کیا ضرورت پیش آئی؟ کیا وہاں کے مسلمان بھی انگریزی رعایا میں داخل تھے کہ ان کو اطاعت کا سبق پڑھانا تکمیل ایمان کے لئے لازمی سمجھا گیا۔ اگر اس سوال کا جواب نفی میں ہے تو پھر اس پروپیگنڈا کا بجز اس کے اور کیا مطلب ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی اسلامی ممالک کے مسلمانوں کی روح جہاد کو بھی کچلنے کا تہیہ کر چکے تھے اور آپ اسلامی ممالک کو بھی برطانیہ کے زیرنگین دیکھنے کے لئے بے تاب وبے قرار تھے۔ ’’انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون‘‘ بیعت کا واحد مقصد اس نہایت ہی ناپاک مقصد کی تکمیل کے لئے مرزاقادیانی نے اپنے مریدوں کو تیار کیا اور عملی طور پر بتادیا کہ مرزائی مذہب کے عالم وجود میں آنے کی غرض وغایت کیا ہے۔ چنانچہ آپ