احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کے وسیع کرنے کے لئے چندہ کا اعلان (کشتی نوح ص، خزائن ج۱۹ ص۸۶) کے آخر میں دیا ہے۔ تیسرے ان کے خاص مریدین محفوظ رہیںگے۔ مگر الحمدﷲ! یہ تینوں پیشین گوئیاں بھی غلط ہوئیں اور مرزاقادیانی کذاب، مفتری ثابت ہوئے۔ کیونکہ مارچ واپریل ۱۹۰۴ء میں قادیان میں طاعون آیا اور ۳۸۰۰ کی آبادی میں ۳۱۳ آدمی مرے اور ان کے گھر میں ان کے نہایت خاص مرید عبدالکریم سیالکوٹی جو ان میں بالکل فنا تھے۔ وہ بھی ہلاک ہوئے۔ باقی رہی ان کی مخفی وجہ۔ وہ تو ایسی ہوشیاری سے لگائی گئی ہے کہ اگر تمام قادیان طاعون سے صاف ہو جاتا اس وقت بھی مرزاقادیانی پر کوئی الزام نہ آتا۔ اب مسیحی جماعت سربگریباں ہوکر بتائے کہ ان کے مرشد کی صداقت کی دلیلیں ایسی ہی پیشین گوئیاں ہیں؟ اس میں شبہ نہیں کہ مرزاقادیانی کی جس قدر صاف پیشین گوئیاں ہیں۔ وہ سب غلط ہوئیں اور جو مبہم اور گول گول مضمون میں کیں۔ یا اس قسم کی شرطیں لگائیں جیسی بیان ہوئیں۔ وہ ہرگز اس لائق نہیں کہ کوئی فہمیدہ اس طرف توجہ کرے اور انہیں صداقت کا نشان ٹھہرائے۔ ہم پھر آخر میں زور سے کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی کوئی صاف پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی۔ فاتح قادیان مرزاقادیانی کے سامنے سے اعلان دے رہے ہیں۔ مگر اس کی پڑتال کے لئے نہ مرزاقادیانی سامنے آئے اور نہ ان کا مرید کوئی سامنے آتا ہے۔ مرزاقادیانی نے اپنے تکبر کے جوش میں پیشین گوئی کر دی تھی کہ مولوی ثناء اﷲ پیشین گوئیاں کے پڑتال کے لئے قادیان نہیں آئیںگے۔ مگر مولوی صاحب خاص اسی غرض کے لئے قادیان پہنچے اور مرزاقادیانی کو بلایا۔ مگر مرزاقادیانی گھر سے باہر نہ آئے۔ گھر میں بیہودہ گوئی اور غصہ سے کام لیتے رہے۔ غرضیکہ یہ پیشین گوئی بھی نہایت صاف طور سے جھوٹی ہوئی۔ الہامات مرزا میں اس کی تفصیل دیکھنا چاہئے۔ چونکہ اس کا ذکر آگیا کہ مرزاقادیانی نے طاعون کی پیشین گوئی کو اپنے مکان کی وسعت کا ذریعہ بنایا تھا اس کے لئے چندہ کا اشتہار دیا تھا۔ اس لئے اس کی حالت کو صاف طور سے ظاہر کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ مرزاقادیانی کی درخواست چندہ (برائے توسیع مکان) ’’چونکہ آئندہ اس بات کا سخت اندیشہ ہے کہ طاعون ملک میں پھیل جائے اور ہمارے گھر میں جس میں بعض حصوں میں مرد بھی مہمان رہتے ہیں اور بعض حصوں میں عورتیں