احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مرزاقادیانی کے متعلق ان کو اپنا سابق عقیدہ بدل لینا چاہئے۔ کیا کوئی مرزائی ایسا ہے جو اس امر حق کو تسلیم کرے۔ ’’الیس منکم رجل رشید‘‘ آہ محمدی بیگم آخر میں قارئین کی ضیافت طبع کے لئے ہم مرزاقادیانی کی ایک عجیب وغریب پیش گوئی اور اس میں انتہائی ناکامی کا ذکر کرتے ہیں۔ جس سے مرزاقادیانی کی نبوت کی حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں یہ الہام شائع کیا۔ ’’خداوند کریم نے مجھے بشارت دے کر کہا کہ خواتین مبارکہ سے جن میں سے تو بعض کو نصرت بیگم کے بعد پائے گا۔ تیری نسل بہت ہوگی۔‘‘ چونکہ آپ کی نظر محمدی بیگم دختر مرزا احمد بیگ ہوشیار پوری پرلگی ہوئی تھی۔ اس لئے مرزاقادیانی نے مرزااحمد بیگ صاحب کو بھی خط میں لکھ دیا کہ: ’’خداتعالیٰ نے اپنے الہام پاک سے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ اگر آپ اپنی دختر کلاں کا رشتہ میرے ساتھ منظور کریں تو وہ تمام نحوستیں آپ کی اس رشتہ سے دور کردے گا اور آپ کو آفات سے محفوظ رکھ کر برکت پر برکت دے گا اور اگر یہ رشتہ وقوع میں نہ آیا۔ آپ کے لئے دوسری جگہ رشتہ کرنا ہرگز مبارک نہ ہوگا اور اس کا انجام درد اور تکلیف اور موت ہوگی۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶، خزائن ج۵ ص۲۸۶) گو مرزاقادیانی نے ان کو بہت ڈرایا۔ لیکن مرزااحمد بیگ نے ایمانی جرأت سے کام لے کر اپنی دختر محمدی بیگم کا نکاح ۷؍اپریل ۱۸۹۲ء کو مرزاسلطان محمد ساکن پٹی ضلع لاہور کے ساتھ کردیا۔ مرزاقادیانی نے یہ بھی الہام شائع کیا تھا کہ: ’’اس خدائے قادر حکیم مطلق نے مجھ سے فرمایا کہ اس شخص کی دختر کلاں کے نکاح کے لئے سلسلہ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک اور مروت تم سے اسی شرط سے کیا جائے گا اور یہ نکاح تمہارے لئے موجب برکت اور ایک رحمت کانشان ہوگا اور ان تمام برکتوں اور رحمتوں کو پاؤگے۔ جو اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۸ء میں درج ہیں۔ لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہوگا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶، خزائن ج۵ ص۲۸۶)