احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
آئے اور مکانات بنوائے۔ زمین دوز تہ خانے کھدوائے۔ پھلواری آراستہ ہوئی اور گل بوٹے کھلنے لگے۔ ان دنوں آپ ایک دنیا دار انسان کی طرح اپنی بقیہ زندگی کے دن کاٹ رہے ہیں۔ چونکہ اپنے کو جناب شاہ فضل رحمن صاحب مرحوم کا خلیفہ مشہور کر رکھا ہے اور پیری مریدی کا چلتا روزگار شروع کر دیا۔ (اسرار نہانی ص۲۵،۲۶) ۴… اس کے بعد حکیم صاحب نے حضرت مولانا مدظلہ کے خوابوں پر اعتراض کیا ہے اور تعبیر طبعزاد تحریر کر کے اپنی پاکیزہ فطرت کا ثبوت دیا ہے۔ جس کو ہمارے ناظرین آگے چل کر بعد ملاحظہ خود فیصلہ کرلیں گے کہ کیا کوئی نیک فطرت دیندار مسلمان ایسی تحریر لکھ سکتا ہے اور کیا کسی تعلیم یافتہ انسان کا ضمیر ایسے لب ولہجہ کو پسند کر سکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ خیر وہ اصحاب جن کی نظر سے حکیم صاحب کی اسرار نہانی گذری ہوگی ان پر تو ’’ما فیہ من الکدر والصفا‘‘ منکشف ہی ہوگا۔ ہاں وہ حضرات جنہوں نے حکیم صاحب کے اسرار نہانی کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔ ان سے گذارش ہے کہ حکیم صاحب کے کل ہفوات کا حاصل اور خلاصہ وہی ہے جس کو ہم نے سب وشتم اور گالیوں سے الگ کر کے صدر کے نمبروں میں لکھ دیا ہے اور ذیل میں ہم ہر نمبر پر الگ الگ روشنی ڈالتے ہیں۔ ’’وما توفیقی الا باﷲ‘‘ پہلے نمبر کا جواب ’’وان فریقا منہم لیکتمون الحق وہم یعلمون‘‘ حکیم صاحب کا یہ پوچھنا کہ مرزاقادیانی کی حیات میں آپ نے کیوں نہیں مرزاقادیانی کی طرف توجہ کی؟ ایک عجیب مہمل بات ہے جس کا دوسرے لفظوں میں یہ معنی ہے کہ آج مرزاقادیانی کے متعلق جو کچھ ہم کہیں یا مرزاقادیانی کہہ گئے۔ بلاچون وچرا تسلیم کر لو اور استان مرزائیت پر جبیں عقیدت مسیحیت اور مہدیت غلام احمد قادیانی رگڑ رگڑ کر وفات مسیح کا اقرار کر لو اور اگرچہ قرآن وحدیث کے صریح خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ رفع عیسیٰ الیٰ السماء کا انکار کرو۔ ہم پوچھتے ہیں کیا حکیم صاحب کسی آریہ کے اس قول کے اعتراف کو تیار ہیں۔ اگر وہ کہے کہ حضرت آپ اس وقت کہاں تھے جب جب ہمارے مہاتما دیانند جی مہاراج آپ کو وید کے ایشوری پشتک پر بحث ومناظرہ کے لئے للکارتے تھے۔ پس آج آپ کو اس کا کوئی حق نہیں ہے کہ وید کے الہامی ہونے سے انکار کر جائیں۔ ممکن ہے حکیم صاحب اقراری جرم کی وجہ سے گناہ انکار وید کے معترف