احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
دھمکیاں دی ہیں۔ میں ان کا جواب ابھی کچھ نہیں دیتا۔ میرا معاملہ خدا کے سپرد ہے۔ اگر میں اس کا بنایا ہوا خلیفہ ہوں۔ اگر وہ الہامات جو حضرت مسیح موعود کو میرے بارہ میں ہوئے ہیں اور وہ بیسیوں خوابیں جو اس بارہ میں مجھے آئی ہیں اور وہ سینکڑوں خوابین جو دوسروں کو آئی ہیں۔ درست ہیں تو خداتعالیٰ باوجود آپ کے ادعاء رسوخ واثر کے آپ کو ناکام کرے گا۔ ’’وما توفیقی الا باﷲ العلی العظیم‘‘ خاکسار! مرزا محمود احمد، الفضل قادیان، مورخہ۲۶؍جون ۱۹۳۷ئ! جماعت احمدیہ کی خدمت میں ایک دردمندانہ اپیل ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم‘‘ قادیان ۲۹؍جون ۱۹۳۷ء جب سے میں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کو اطلاع دی ہے کہ میں آپ کے بعض ایسے نقائص کی وجہ سے جو خلافت کے منصب کے منافی ہیں۔ (جن کی تفصیل میں نے اپنی تین چٹھیوں میں بیان کر دی ہے) آپ کی بیعت سے الگ ہوتا ہوں۔ ہاں اگر آپ اپنے نقائص کی اصلاح کر لیں اور مجھے یقین دلاویں کہ آئندہ پھر یہ نقائص پیدا نہیں ہوںگے تو میں اپنی فسخ بیعت کا اعلان نہیں کروںگا اور آپ کا خادم رہوںگا اور جس کو انہوں نے کسی خاص مصلحت کے ماتحت پبلک میں اس طرح ظاہر کیا ہے کہ گویا وہ مجھے خود جماعت سے خارج کر رہے ہیں۔ حالانکہ جماعت سے خارج کرنے کا انہیں کوئی اختیار ہی نہیں۔ ان باتوں کے متعلق انشاء اﷲ مفصل بحث بعد میں کی جاوے گی۔ اس وقت سے جماعت میں سخت ہیجان اور اضطراب پھیلا ہوا ہے اور لوگ دریافت کر رہے ہیں کہ اس فسخ بیعت کی کیا وجہ ہے۔ خاکسار جسے حضرت صاحب سے اتنا اخلاص ومحبت اور حضرت صاحب کو خاکسار سے اتنا تعلق ومحبت اور خاکسار کے خاندان کو ان کے خاندان سے اور ان کے خاندان کو خاکسار کے خاندان سے گہرا تعلق رہا ہے اور جس نے اتنا لمبا عرصہ نہایت اخلاص کے ساتھ خدمت کی ہے۔ آج وہ ان کی بیعت سے الگ ہوا ہے اور اس علیحدگی میں اس نے اپنی تمام عزت جو اس کو جماعت میں حاصل تھی اس کے ضائع ہونے کی بھی پرواہ نہیں کی۔ اپنی ملازمت کو ایسی حالت میں جب کہ بظاہر اسے کوئی اور ذریعہ معاش میسر نہیں آسکتا۔ خطرہ میں ڈال دیا ہے اور یہ نقصان اور بھی اہمیت اختیار کر جاتا ہے جب کہ یہ دیکھا جاوے کہ پندرہ سولہ نفوس پر مشتمل کنبہ کی پرورش اس کے ذمہ ہے۔ دو بچے کالج میں بھی تعلیم پارہے ہیں۔ پس مال وعزت کی اتنی بڑی قربانی کسی معمولی بات کی وجہ سے نہیں ہوسکتی۔ اس کی تہ میں ضرور کوئی بڑی بات ہے۔ لوگوں کے اس استعجاب وحیرت کو دور کرنے کے لئے ایک نہایت ہی جھوٹا ومکروہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ گویا میں نے اپنی لڑکی