احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
چھ جھوٹ اور بھی ملاحظہ کر لیجئے۔ (انجام آتھم ص۲۲۳، خزائن ج۱۱ ص۲۲۳) میں احمد بیگ کے داماد کے مرنے کی نسبت لکھتے ہیں۔ ’’بلکہ اصل امر برحال خود قائم ست وہیچکس باحیلہ خود اور ارونتواں کرد۔ وایں تقدیر از خدائے بزرگ تقدیر مبرم است، وعنقریب وقت آں خواہد آمد۔ پس قسم آں خدائے کہ حضرت محمد مصطفیﷺ را برائے مبعوث فرمود واور ابہترین مخلوقات گردانید۔ کہ ایں حق است۔ عنقریب خواہی دید، ومن ایں رابرائے صدق خود یا کذب خود میعارمی گردانم ومن نہ گفتم الابعد زانکہ ازرب خود خبردادہ شد۔‘‘ اس قول میں چھ جھوٹ ہیں۔ ۱… اصل امر برحال خود قائم ست۔ محض غلط اپنے حال پر ہرگز قائم نہیں ہے۔ بلکہ جھوٹ ثابت ہوا۔ ۲… ہیچکس باحیلہ خود اوراردنتواں کرد۔ یعنی احمد بیگ کے داماد کی موت کو روک نہیں سکتا۔ محض غلط مسلمانوں نے اس کی درازی عمر کی دعاء کی۔ اﷲنے قبول کی۔ اس لئے مرزاقادیانی کا یہ جملہ غلط ہوگیا۔ ۳… خدا کی طرف سے یہ تقدیر مبرم ہے۔ اس کا جھوٹ ہونا اظہر من الشمس ہوگیا۔ اگر تقدیر مبرم ہوتی تو احمد بیگ کا داماد ضرور مرزاقادیانی کے سامنے مرتا۔ حالانکہ مرزاقادیانی پہلے مرگئے اور وہ ہنوز زندہ ہے۔ ۴… اس کا وقت عنقریب آنے والا ہے۔ محض غلط، عنقریب کیا مرزاقادیانی کی موت تک اس کا وقت نہ آیا۔ افسوس۔ ۵… خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ احمد بیگ کے داماد کا میرے سامنے مرنا حق ہے۔ عنقریب تو دیکھ لے گا۔ یہ بھی جھوٹ نکلا اور مرزاقادیانی کی قسم جھوٹی ثابت ہوئی۔ ۶… میں نے وہی کہا ہے جس کی اطلاع اﷲتعالیٰ نے دی ہے۔ جب اس پیشین گوئی کا جھوٹا ہونا یقینا ثابت ہوگیا تو معلوم ہوا کہ جو کچھ انہوں نے کہا تھا وہ شیطانی وسوسہ تھا۔ خدا کی طرف سے ہرگز نہ تھا۔ الغرض چھ جھوٹ یہ ہوئے اور چار پہلے کامل دس جھوٹ ہوگئے۔ اس کے ساتھ مرزاقادیانی کی تہذیب اور تقدس بھی ملاحظہ کیا جائے کہ حقانی، اور راست باز حضرات کو بدذات اور بے ایمان کہتے ہیں۔ کیا اس میں کچھ شک ہے کہ قرآن مجید کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ خدائے تعالیٰ کا وعدہ اور اس کی وعید ہرگز نہیں ٹلتی اور توریت میں نہایت صاف طور سے مرقوم ہے کہ اگر کسی مدعی نبوت کی پیشین گوئی پوری نہ ہو تو وہ جھوٹا ہے۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ قرآن مجید