احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
رہے اور مونگیر میں ان کے خطوط برابر آتے تھے اور حضرت مولانا مونگیریؒ کامیابی کی دعاء فرماتے تھے۔ قادیانیوں کی طرف سے ہر طرح کے دھوکے دئیے گئے۔ مگر اﷲتعالیٰ نے مولانا کی ہمت وکوشش اور حضرت مولانا کی دعاء سے گروہ حقہ اہل اسلام کو فتحیاب کیا اور فرقہ گمراہ مرزائیہ اپنے اقرار اور جھوٹے دعویٰ کے بموجب ذلیل وخوار ہوا اور جس روز مقدمہ فتح ہوا۔ اس کے دوسرے روز اس فتح یابی کا تار مونگیر پہنچا۔ جس مسجد پر پانچ سال سے مرزائیوں کا قبضہ تھا اس سے نکالے گئے اور وہاں کی تمام مسجدوں میں جانے سے قطعی ممانعت کردی گئی۔ اب وہاں مرزائیوں کا نہ وعظ ہے اور نہ کچھ تذکرہ ہے۔ یہ چار رسوائیاں یکے بعد دیگرے قادیانیوں کو ہوئیں اور مرزائے قادیان کی کذابی کا کامل ثبوت ان کے اقرار کے بموجب ہوگیا۔ جناب مولانا عبداﷲ رشید صاحب نے ایک رسالہ ردقادیانی میں خود لکھ کر وہاں شائع کیا۔ اس کا نام ’’الفرقان بین وحی الرحمن ووحی الشیطان‘‘ ہے اور ایک رسالہ جسے خلاصہ فیصلہ آسمانی کہنا چاہئے۔ انگریزی زبان میں لکھا ہوا مونگیر میں تھا۔ اسے منگا کر چھپوایا اور شائع کیا۔ اب وہ مکرر بنگال میں چھپا ہے۔ وہ مونگیر سے ملے گا۔ چونکہ اس کے مؤلف عربی اور انگریزی دونوں میں کامل تھے۔ اس لئے نہایت عمدہ رسالہ لکھا ہے۔ افریقہ میں ایک قادیانی نے اپنے جاہلانہ خیال کے بموجب صحیفہ رحمانیہ نمبر۱۴ کے جواب میں ایک چھوٹا سا رسالہ لکھا تھا۔ مولانا عبداﷲ رشید صاحب نے اسے مونگیر بھیجا۔ اس کا جواب صحیفہ رحمانیہ نمبر ۲۱ میں دیاگیا۔ جس کا عنوان خاتم النبیین ہے اور بہت شائع ہوچکا ہے۔ جس میں ختم نبوت کے سوا مرزا کی دہریت ثابت کی گئی ہے۔ دوسرے طریقے سے مرزائیوں کی رسوائی اور امام مہدی اور مسیح موعود علیہ السلام کا ذکر مرزائی عام مسلمانوں کو اس طرح فریب دیتے ہیں کہ امام مہدی اور مسیح موعود کا آنا سب مسلمان جانتے ہیں۔ وہ مہدی اور مسیح موعود آگئے۔ قصبہ قادیان ملک پنجاب میں ان کامکان ہے۔ ان پر ایمان لاؤ۔