احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ترجمہ: میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بدتر ہیں۔ (نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳) ’’سب مسلمانوں نے مجھے مان لیا۔ مگر بدکار اور زانیہ عورتوں کی اولاد نے نہیں مانا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص۵۴۷) ’’جو ہماری فتح کا قائل نہ ہو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ نہیں حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے۔‘‘ (انوار الاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱) ’’اے بدذات فرقۂ مولویان۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱) مولوی سعد اﷲ مرحوم کے حق میں کہا ہے۔ ’’من صادق نیستم اگر تو اے نسل بدکاران ہذلت نہ میری۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۸۲، خزائن ج۱۱ ص۲۸۲) مرزاقادیانی اور ابن رادندی سب وشتم کے بات میںمرزاقادیانی کا پیش رو، مشہور ملحد، بدزبان، ابوالحسین احمد بن یحییٰ رادندی (المتوفی قرب ۳۵۰ھ) اور اس کے تمام پیروان کار اور متبعین ہیں۔ کتاب الانتصار ۱۶۳ (مؤلفہ ابوالحسین عبدالرحیم الخیاط المتوفی فی اوّل القرن الرابع) میں ان کی طرف سے مسئلہ امامت پر ذیل کی تصریحات نقل ہوئی ہیں۔ ’’وان من انکرہ وخالفہ وجحد امامتہ فکافر مشرک ولد لغیر رشدۃ‘‘ جو شخص ہمارے (خود ساختہ) امام وقت کو نہ مانے اور اس کا خلاف وانکار کرے وہ کافر، مشرک، ولد الحرام ہے۔ لیکن اس ڈھٹائی کا کیا ٹھکانا کہ ایک مخبوط الحواس اٹھے اور کہے ’’مجھے مانو جو شخص مجھے نہ مانے گا اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔‘‘ اسلام کی سیزدہ صد سالہ مساعی علمیہ کا استخفاف مرزائی دعوت کا یہ حصہ نہایت ہی پر خطر اور ہولناک نتائج کا پیش خیمہ ہے۔ مبتدعین نے ہر دور میں اس کی آڑ میں بیٹھ کر شکار کھیلا ہے۔ معتزلہ، خوارج، روافض وغیرہ اہل اہواء نے اپنی سلامتی اس میں دیکھی کہ روایات مذہب کا استخفاف یا انکار کریں۔ ظاہر ہے کہ اس سے احادیث صحیحہ کا تمام ذخیرہ (جو اسوۂ ختم الرسل کی زندہ شرح ہے) معرض خطر میں پڑ جائے گا۔ بعد