احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
حکومت کی اطاعت ہے۔ ’’ھاتوا برہانکم ان کنتم صٰدقین‘‘ قرآن مجید میں تصریح ہے کہ ’’اطیعواﷲ واطیعوا الرسول واولیٰ الامر منکم‘‘ لیکن مرزائی فرقہ اس آیت کے تحت حکومت برطانیہ کو تیسرے درجہ پر اولیٰ الامر بھی ثابت نہیں کر سکتا۔ کیونکہ آیت میں ’’منکم‘‘ کی قید ہے۔ جس سے مراد وہ اولیٰ الامر (حکام) ہیں جو ’’اطیعواﷲ واطیعوالرسول‘‘ کے پابند ہوں اور انگریز تو اس آیت کے ہی سرے سے منکر اور کافر ہیں۔ وہ اولیٰ الامر ’’منکم‘‘ میں کیونکر داخل ہوسکتے ہیں؟ ۲… ہم نے ’’کشف التلبیس‘‘ میں مرزاقادیانی کی جو عبارتیں پیش کی تھیں۔ ان میں ملکہ وکٹوریہ کے خطاب میں یہ عبارت بھی تھی۔ ’’سویہ مسیح موعود جو دنیا میں آیا تیرے ہی وجود کی برکت اور دلی نیک نیتی اور سچی ہمدردی کا ایک نتیجہ ہے۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص۸، خزائن ج۱۵ ص۱۱۸) اب تمام مرزائی امت کو ہمارا یہ چیلنج ہے کہ وہ شرعی دلائل سے یہ ثابت کریں کہ کسی سچے نبی کی نبوت کسی کافر حاکم کے وجود کی برکت کا نتیجہ ہوسکتی ہے؟ کیا مولانا ظفر علی خان اور مذکورہ علماء میں سے بھی کسی نے ملکہ وکٹوریہ اور انگریزی حکومت کی یہ شان لکھی ہے؟ ۳…انگریزی نبی اور پچاس الماریاں یہاں ہم مرزاقادیانی کی بعض اور ایسی عبارتیں پیش کرتے ہیں جنکو پڑھنے کے بعد کسی صاحب عقل وشعور انسان کو اس بات میں شک نہیں ہوسکتا کہ مرزاقادیانی کی نبوت انگریز کی طرف سے ہے نہ کہ خداوند عالم کی طرف سے۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’میری عمرکا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵) اب مرزائی سیکرٹری بتائے کہ جس شخص نے انگریزی اطاعت اور جہاد کی ممانعت میں اتنی کتابیں لکھی ہیں جن سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں تو اس سے مقصود کیا صرف یہ ثابت کرنا تھا کہ سکھوں کی ظالمانہ حکومت کے مقابلہ میں انگریزی حکومت اچھی ہے یا یہ مقصود تھا کہ مسلمانوں کے دلوں سے جہاد کا جذبہ نکل جائے اور وہ بھی مرزاقادیانی کی طرح انگریز کی اطاعت کو اپنا مذہب بنالیں۔ تاکہ انگریزی حکومت کو کسی اسلامی انقلاب کاخدشہ باقی نہ رہے۔ اگر خدانخواستہ