احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! الحمد ﷲ ذی الحجۃ البالغۃ۰ والعزۃ القاہرۃ لا یعجل بالعقوبۃ ولا یعذب الابعد ایضاح الحجۃ۰ والصلوٰۃ والسلام علیٰ عبدہ وخیر خلقہ وخاتم رسلہ وامینہ علی وحیہ۰ بلغ عن ربہ ودعا الیٰ سبیلہ الحکمۃ۰ والموعظۃ الحسنۃ۰ دعانا الیٰ الحجۃ الواضحۃ۰ والطریقۃ المستقیمۃ۰ والحنیفیۃ البیضاء التی لیلہا کنھارھا وباطنہا کظاہرھا۰ ولم یدع امتہ فی شبہۃ مضلۃ۰ ولم یدخر عنہم نصیحۃ ولا ہدایۃ۰ لئلا یکون للناس علیٰ اﷲ حجۃ بعد الرسل۰ ولیہلک من ھلک عن بینۃ ویحیی من حی عن بینۃ فصلی اﷲ علی الصفوۃ الصافیۃ۰ وبالقدورۃ الہادیۃ۰ والہ خیارا لوی۰ ومصابیح الظلمۃ واصحابہ منار الہدی ومفاتیح الحکمۃ۰ اما بعد! یوذ آسف کی نبوت اور متنبی قادیان خداتعالیٰ اس سے سعید روحوں کو ہدایت وفلاح نصیب کرے۔ تمہید الف… ذیل کے نہایت ہی اہم اور بے نظیر مقالہ علمیہ میں ہم نے عمداً ایسا طریق بحث اختیار کیا ہے جو قرآن حکیم کا طغرائے امتیاز ہے۔ یہ طریق بحث (بخلاف طریق متأخرین) ہے۔ چونکہ ادق اور طویل الاذیال ہوتا ہے۔ جس میں موضوع بحث کے تمام اطراف وجوانب زیر نظر رہتے ہیں۔ اس لئے بعض متأخرین مفسرین کرام رحمہم اﷲ تعالیٰ کو تعیین موضع سور اور سلسلہ ربط آیات کے قیام میں بسا اوقات تکالیف کا سامنا ہوا ہے۔ جس کے پیش نظر رفتہ رفتہ موضوع سور اور ربط آیات کا انکار کر دیا گیا ہے۔ یا ان ہر دو کو غیر ضروری سمجھا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم میں اور قرآن فہمی میں ایک مستحکم سد حائل ہے۔ قرآن حکیم کی طرزبیان اور طریق بحث کو سلف صالحین میں امام محمد بن جریر طبری خوب سمجھتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ اس فن (قرآن فہمی) کے ماہرین وحذاق اردو میں اس طریق بحث کی ترویج واشاعت کریں۔ تاکہ قرآن فہمی میں ممد ثابت ہو۔ جس طرح کہ فرانسیسی اور انگریزی طرز ادا کے خاکے اردو میں اڑائے جارہے ہیں۔ ہم نے اپنی کتاب ’’اللمعۃ فی تفسیر سورۃ الجمعۃ‘‘ میں اسی طرز بحث کو ملحوظ رکھا ہے اور مقالہ ہذا میں ہم نے سورۂ اعراف کا تتبع کیا ہے۔ مقصد یہ تھا کہ تمام خیالات قارئین کرام کو مستحضر ہو جائیں۔ تاکہ