احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مرزائی سیکرٹری نے لکھا ہے کہ: ’’اس ایک فقرے میں دو غلط دعویٰ بغیر دلیل کے کئے گئے ہیں۔ حدیث میں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر ایک سو بیس سال بتائی گئی ہے اور دوبارہ تشریف لانے کی حقیقت حضرت مسیح موعود (مرزا) کے انعامی اعلان سے بخوبی معلوم ہوتی ہے کہ… الخ‘‘ الجواب حدیث میں جو عمر بیان ہوئی ہے وہ زمین پر قیام کے اعتبار سے ہے۔ اس میں آسمانی عمر کو شامل نہیں کیاگیا اور یہ اسی طرح ہے جیسا کہ ماں کے پیٹ میں بچہ جتنی مدت زندہ رہتا ہے اس کو اس کی عمر میں نہیں گنا جاتا۔ حالانکہ وہ زمین پر ہی زندہ ہوتا ہے۔ باقی رہا ہمارا یہ لکھنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر طویل ہے تو اس سے کوئی بدفہم ہی انکار کر سکتا ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی کریم خاتم النبیینﷺ سے بھی پانچ سو برس سے زیادہ پہلے پیدا ہوئے تھے اور قرآن سے آپ کا زندہ اٹھایا جانا ثابت ہوچکا ہے اور حدیث میں قیامت سے پہلے تشریف لانے کی خبر دی گئی ہے۔ تو کیا مرزائی سیکرٹری کے نزدیک یہ زندگی طویل نہیں ہے؟ مرزاقادیانی کا دوسرا انعام مرزائی سیکرٹری نے (اظہار الحق ص۱۴) پر لکھا ہے کہ: ’’اور دوبارہ تشریف لانے کی حقیقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے انعامی اعلان سے بخوبی معلوم ہوجاتی ہے۔ اگر کوئی شخص قرآن مجید سے یا کسی حدیث رسول اﷲﷺ سے یا اشعار وقصائد ونظم ونثر قدیم وجدید عرب سے یہ ثبوت پیش کرے کہ کسی جگہ توفی کا لفظ خداتعالیٰ کا فعل ہونے کی حالت میں جو ذی الروح کی نسبت استعمال کیاگیا ہو وہ بجز قبض روح اور وفات دینے کے کسی اور معنی پر اطلاق پایا گیا ہے۔ یعنی قبض جسم کے معنوں میں بھی مستعمل ہوا ہے تو میں اﷲ جل شانہ، کی قسم کھا کر اقرار شرعی کرتا ہوں کہ ایسے شخص کو کوئی حصہ ملکیت کا فروخت کر کے مبلغ ایک ہزار روپیہ نقد انعام دوںگا اور آئندہ اس کے کمالات حدیث دانی اور قرآن دانی کا اقرار کر لوںگا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۱۹، خزائن ج۳ ص۶۰۳) نزول اور توفی کے متعلق مندرجہ بالا انعامی اعلانات کی روشنی میں بآسانی فیصلہ ہوسکتا ہے۔ آپ حضرت مسیح علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا ذکر احادیث سے یا توفی کا مطلب قبض جسم ثابت کرنے سے بغیر کسی اشتعال وفساد کے آرام وسکون سے ہماری غلطی واضح کر سکتے ہیں اور انعامی رقوم بھی حاصل کر سکتے ہیں۔