احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
چمکا ہے جب جہاں میں ستارا محمدیؐ لاکھوں ہوئے یہود ونصاریٰ محمدیؐ جناب سرورعالمﷺ اشاعت دین اسلام کے واسطے تیرہ سال برابر مکہ معظمہ میں رہے اور ہزارہا قسم کی تکالیف ومصائب اعلاء کلمۃ اﷲ کے واسطے اٹھائیں۔ آخر کفار ومشرکین کے جوروستم سے تنگ آکر تیرہویں سال نبوت سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور وہاں دس سال برابر دین اسلام پھیلاتے رہے اور کفار ومشرکین سے کئی جنگ وغزوات لڑے اور کل حجاز عرب کو مسلمان کر کے اس دنیا سے کوچ فرمایا۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون۰ اللہم صل علی سیدنا محمد واٰل سیدنا محمد وبارک وسلم! سوم ختم نبوت کل کمالات واوصاف جمیلہ واخلاق حسنہ ودرجات عالیہ وعنایات الٰہیہ واسوۃ حسنہ جو تمام انبیاء کرام علیہم السلام میں تھیں۔ وہ سب کے سب جامع طور حضور انور سرور کائناتﷺ کو عطاء کی گئیں اور حضور انور مظہر اتم الوہیت اورخاتم النبیین قرار پائی۔ کیونکہ انسانی کمالات کا خاتمہ آپؐ پر ہوچکا اور آپؐ سے گل ادیاں کی تکمیل ہوئی اور تمام نعمتہائے الٰہیہ ختم کر دی گئیں ؎ حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضاء داری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری وہ نعمت بہ مرتبہ اتمام پہنچ چکی۔ جس کے ذریعہ سے انسان راہ راست کو اختیار کر کے خداتعالیٰ تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ کسی چیز کا خاتمہ اس کی علت غائی کے اختتام پر ہوتا ہے۔ جیسے کتاب کے جب کل مطالب بیان ہو جاتے ہیں تو اس کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح رسالت اور نبوت کی علت غائی جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوئی اور یہی ختم نبوت کے معنی ہیںَ کیونکہ یہ سلسلہ نبوت حضرت آدم علیہ السلام سے چلا آیا ہے۔ وہ اس کامل انسان سرور دو جہاںﷺ پر آکر ختم ہوگیا اور اﷲتعالیٰ نے جو کمالات سلسلہ نبوت میں رکھے تھے وہ مجموعی طور پر ہادی کامل پر ختم ہولئے اور دنیا میں جو غرض انبیاء ومرسلین علیہم السلام کی بعثت سے تھی وہ سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کی مقدس ذات سے پوری ہوگئی۔ تمام نبیوں ورسولوں کے صحیفوں اور کتب الٰہیہ کا خلاصہ قرآن شریف میں درج کیاگیا اور دنیا، ریل، تار، جہازرانی کے ذریعہ ایک دوسری سے مل گئی۔ اس لئے یہ مکمل کتاب قرآن شریف تمام دنیا کے واسطے کافی ہوا اور دین کی اس سے تکمیل ہوئی۔ اب کسی نبی ورسول کی آنے کی ضرورت نہیں۔ سرچشمہ ہدایت سیدنا محمد رسول اﷲﷺ سے فیض جاری ہے ؎