احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہلاک ہوئے اور کیسے صریح جھوٹے اور مفتری ثابت ہوئے۔ اب تمہیں ان کے جھوٹا ماننے میں کیا عذر ہوسکتا ہے۔ مدعی نبوت کی اگر ایک پیشین گوئی بھی جھوٹی ثابت ہو جائے تو وہ مطلقاً جھوٹا ہے اور میں نے تو اس بیان میں پانچ پیشین گوئیاں جھوٹی ثابت کر دیں۔ اب اگر مرزاقادیانی کا دجل اور کذب کچھ اور دیکھنا منظور ہے تو ملاحظہ کیجئے۔ مذکورہ پیشین گوئی تو خاص مخاطب کے مقابل میں تھی۔ اب ایک پیشین گوئی تمام مخالفوں کے مقابلے میں بھی مرزاقادیانی کی ہے۔ وہ پیش کی جاتی ہے۔ طاعون کی پیشین گوئی میں مرزاقادیانی کی کارروائی (دافع البلاء ص۱۰،۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) میں ہندو، عیسائی، مسلمان سب کو مخاطب کر کے پیشین گوئی کرتے ہیں۔ ’’خداتعالیٰ بہرحال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے۔ قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ اس قول میں صاف طور سے تمام قادیان کے محفوظ رہنے کی پیشین گوئی ہے۔‘‘ اس کے بعد مرزاقادیانی نے اپنے مخالفوں سے شہر بنارس اور کلکتہ اور دہلی کے بچانے کو کہا ہے۔ اس سے بھی ظاہر ہے کہ تمام قادیان کے محفوظ رہنے کو کہتے ہیں۔ یہ پیشین گوئی تو اپریل ۱۹۰۲ء میں مشتہر کی۔ اب چونکہ یہ پیشین گوئی صاف تھی۔ اس لئے مرزاقادیانی کو خیال ہوا کہ اگر یہ پیشین گوئی جھوٹی ہوئی تو بات بنانے کا کوئی موقع نہیں رہے گا۔ اس لئے چھ مہینے کے بعد اس پیشین گوئی کو دوسرا لباس پہنا کر مختلف رنگ اس کے بدلے ہیں۔ چنانچہ (کشتی نوح ص۲، خزائن ج۱۹ ص۲) میں اس طرح تحریر کرتے ہیں۔ ’’اس (یعنی خدا) نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ تو اور جو شخص تیرے گھر کے چار دیوار کے اندر ہوگا اور وہ جو کامل پیروی اور اطاعت اور سچے تقویٰ سے تجھ میں محو ہو جائے گا وہ سب طاعون سے بچائے جائیںگے۔‘‘ اب ملاحظہ کیا جائے کہ پہلے قول میں تو پورے قادیان کی نسبت پیشین گوئی تھی۔ اب یہاں ان کے گھر کے چاردیواروں کے اندر محدود ہو گئی۔ مگر دوسری بات یہ اضافہ کی کہ جو کامل پیروی کرے گا اور سچا تقویٰ اختیار کرے گا۔ وہ بھی طاعون سے بچے گا۔ خاص وہ چار دیواری کے اندر ہو یا جہاں ہو۔ مگر اس میں کامل پیروی اور تقویٰ کی ایسی قید لگائی ہے کہ ان کے کسی مرید پر صادق ہی نہیں آسکتی۔ اس لئے جب کوئی ان کا پیرو مرے گا تو کہہ دیں گے یہ کامل پیرو نہ تھا۔ اس کے آٹھ سطر کے بعد لکھتے ہیں۔ ’’اس نے مجھے مخاطب کر کے یہ بھی فرمایا کہ عموماً قادیان میں سخت