احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
سخت تنگی واقع ہے اور آپ لوگ سن چکے ہیں کہ اﷲ جل شانہ نے ان لوگوں کے لئے جو اس گھر کی چار دیواری کے اندر ہوںگے۔ حفاظت خاص کا وعدہ فرمایا ہے اور وہ گھر جو غلام حیدر متوفی کا تھا۔ جس میں ہمارا حصہ ہے۔ اس کی نسبت ہمارے شریک راضی ہوگئے ہیں کہ ہمارا حصہ دیں اور قیمت پر باقی حصہ بھی دے دیں۔ میری دانست میں یہ حویلی جو ہمارے مکان کا ایک جزو ہوسکتی ہے۔ دو ہزار تک تیار ہوسکتی۔ چونکہ خطرہ ہے کہ طاعون کا زمانہ قریب ہے اور یہ گھر وحی الٰہی کی خوشخبری کی رو سے اس طوفان طاعون میں بطور کشتی کے ہوگا، نہ معلوم کس کس کو اس بشارت کے وعدے سے حصہ ملے گا۔ اس لئے یہ کام بہت جلدی کا ہے۔ خدا پر بھروسہ کر کے جو خالق اور رازق ہے اور اعمال صالحہ کو دیکھتا ہے کوشش کرنی چاہئے میں نے بھی دیکھا کہ یہ ہمارا گھر بطور کشتی کے تو ہے۔ مگر آئندہ اس کشتی میں نہ کسی مرد کی گنجائش ہے نہ عورت کی۔ اس لئے توسیع کی ضرورت پڑی۔ ’’والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ‘‘ المشتہر: مرزا غلام احمد قادیانی! (کشتی نوح ص۷۶، خزائن ج۱۹ ص۸۶) مرزاقادیانی کے بڑے بھائی کی طرف سے جواب درخواست چندہ ’’برخوردار مرزاغلام احمد قادیانی طال عمرہ، بعد دعاء درازی عمر کے واضح ہو کہ میں تمہارے دعویٰ ہمیشہ سنتا ہوں اور دور دراز تک تمہاری خبر پہنچی ہوئی ہے اور لوگ جوق در جوق آتے ہیں۔ مگر افسوس ہے میں تمہارا بڑا بھائی اور بزرگ ہوں۔ میری طرف تم نے کوئی خاص توجہ نہ کی۔ جو تمہاری نالائقی کا ثبوت ہے۔ آخر میں بھرے دل سے از خود تم کو اطلاع کرتا ہوں کہ میں تمہارے ذاتی عیوب سے قطع نظر تمہاری پیشین گوئیوں کو ایک گوزشتر سمجھتا ہوں۔ تم نے تو مولوی ثناء اﷲ امرتسری کو فی پیشین گوئی سو روپیہ دینا کہا تھا۔ جو ان کے آنے پر تم گھر سے بھی نہ نکلے۔ مگر میں تم کو فی پیشین گوئی ہزار روپیہ دینے کا وعدہ کرتا ہوں۔ اگر تم میری پیش کردہ پانچ پیشین گوئیاں بھی مجھے سچی کر دو تو فی پیشین گوئی ہزار روپیہ تم کو دوں گا اور اگر نہ ثابت کر سکو تو صرف تم کو مسلمان ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ پس ایک ہفتہ تک اس دعوت کو جواب بذریعہ اشتہار دینا۔ کیونکہ خداوند تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے نبیﷺ کو بھی حکم فرمایا ہے۔ ’’واٰت ذا القربیٰ حقہ‘‘ یعنی قریبوں کے حقوق ادا کرو۔ قریبوں کا حق دوسروں سے زیادہ ہے۔ بھلا یہ کیا انصاف ہے کہ کشتی نوح کے آخر صفحہ پر تو ہم کو اپنا شریک اور قرابتی بتاؤ اور یہ