احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
’’ہل ہوالا کما قیل فی المثل السائر من کان فی دینہ زمیما وفی اصلہ لئیماً لم یترک لنفسہ عاراً الانحلہ کریما واستباح بہ حریماً فھل یضر السحاب نباح الکلاب اوالا برارذم الاشرار‘‘ ما ضر تغلب وائل اہجو تہا ام بلت حیث تناطح البحران محمد نور الحق العلوی الحنفی، کان اﷲ لہ مجلس مستشار العلماء پنجاب (لاہور) کا اہم اعلان جامعہ انوریہ دار التبلیغ اور دار الافتاء کا افتتاح علمی طبقہ اور اخباری دنیا جانتی ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ لاہور جیسے مرکزی شہر میں علوم اسلامیہ کی تعلیم وتدریس کے تمام دروازے مسدود ہو چکے ہیں۔ امت مسلمہ کی بہبود وفلاح کے لئے لاہور کے فرض شناس اور عاقبت اندیش علمائے کرام کی ایک جماعت نے بصدارت مولانا حافظ حکیم مفتی محمد خلیل صاحب ایک مجلس مستشار العلماء کے نام سے قائم کی جس کے اغراض ومقاصد اجمالاً وتفصیلاً اسلامی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں اور خود مجلس بھی ان کو بذریعہ ٹکٹ مفت تقسیم کر چکی ہیں۔ مجلس کے پیش نظر ایک نہایت ہی وسیع اور ہمی گیر دستور العمل ہے۔ جس کی تکمیل خداتعالیٰ کی امداد اعانت کے بعد اس کے کارکنوں کے خلوص وسعی پیہم اور امت مسلمہ کی قدر شناسی اور ہمت افزائی پر موقوف ہے۔ اگر خداتعالیٰ کا فضل وکرم شامل حال رہا تو وہ دن دور نہیں جب مجلس اپنے تمام بڑے بڑے مقاصد کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر سعادت دارین کے حصول کی مستحق بن جائے گی۔ سردست مجلس نے تو کلا علیٰ اﷲ اپنے دستور العمل میں سے دار التدریس، دار الافتائ، دار التبلیغ کے شعبہ ختم نبوت وابطال مرزائیت کا افتتاح کر دیا ہے۔ دارالتدریس بیاد گار شیخ الاسلام، محدث اعظم مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری قدر سرہ اس شعبہ کا نام جامعہ انوریہ قرار پایا۔ جامعہ انوریہ میں سردست دودرجے ہیں۔ اولیٰ وثانیہ، درجہ اولیٰ مقامی خوردسال بچوں کو مذہبی تعلیم سے روشناس کرنے کا انتظام کیاگیا ہے۔ درجہ ثانیہ میں عربی خواں