احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بیابانوں میں تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی امت مسلمہ کے ساتھ رہے اور یہ قوم کو نافرمانیوں کی سزا ملی تھی۔ اس کو کفار کے مقابلہ میں غالب نہ آنے سے کیا تعلق ہے۔ مرزائی سیکرٹری کوئی تو حق کی بات مان لیا کرو۔ واﷲ الہادی! حیات حضرت مسیح علیہ السلام ہم نے (کشف التلبیس ص۲۰) پر یہ لکھا تھا کہ مرزائیوں کا یہ بہت بڑا فریب ہے جو وہ کہتے ہیں کہ: ’’ازروئے قرآن مجید حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔ اس کے جواب میں مرزائی سیکرٹری لکھتا ہے۔ لیکن بزعم خود ہمارے فریب کا پردہ چاک کرنے کے لئے قرآن مجید کی جو آیت پیش کی گئی ہے اس میں حضرت مسیح علیہ السلام کی زندگی کا قطعی کوئی ذکر نہیں ہے اور اس آیت کریمہ پر نہیں بلکہ ہم سارے قرآن مجید پر حصر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ کو ایک بھی ایسی آیت نہیں ملے گی جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جسمانی زندگی اور آسمان پر خاکی جسم کے ساتھ زندہ ہونے کا ذکر ہو۔‘‘ پھر لکھا ہے کہ: ’’ظاہر ہے کہ یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم کو قتل کرنا اور سولی پر لٹکانا چاہتے تھے۔ اس لئے حق تعالیٰ نے آپ کو جسم سمیت اپنی طرف اٹھا لیا۔ اگر آپ کی یہ منطق درست تسلیم کی جائے تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح کو قتل اور سولی پر لٹکانا نہیں چاہتے تھے۔ اس لئے حق تعالیٰ نے آپ کے جسم کو روح کے بغیر اپنی طرف اٹھا لیا۔ کیا عقل سلیم اسے تسلیم کرے گی۔ دیدہ باید‘‘ (اظہار الحق ص۱۳) الجواب الف… مرزائی سیکرٹری ہمارے دلائل سے حواس باختہ ہوکر ایسی بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔ ہم نے جو لکھا اسے عقل سلیم تو تسلیم کرتی ہے۔ ہاں عقل سقیم کے ادراک سے وہ بالا ہے۔ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات جسمانی کے لئے قرآن مجید کی اس آیت سے استدلال کیا تھا۔ ’’وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم وما قتلوہ یقیناً بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزاً حکیما (النسائ)‘‘{اور انہوں نے نہ آپ کو یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کیا اور نہ ان کو سولی پر چڑھایا بعد لیکن ان (یہود) کے لئے شبیہ بنادی گئی اور انہوں نے آپ کو یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اﷲ نے آپ کو اپنی طرف اٹھا لیا اور اﷲ زبردست حکمت والا ہے۔}