احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
جدا گانہ مسئلہ ہے۔ مگر مرزاقادیانی کو اس سے کیا بحث کہ موجبہ کلیہ کا عکس مستوی موجبہ کلیہ نہیں آتا اور موجبہ جزئیہ مفید نہیں اور نہ یہ سمجھا کہ قرآن حکیم باوجودیکہ عربی زبان میں ہے۔ اس نے جب کبھی حضرت مسیح علیہ السلام کی کتاب کا ذکر کیا تو بشریٰ سے نہیں بلکہ انجیل کے نام سے کیا۔ نیز بشریٰ کا لفظ جہاں کہیں کلام مجید میں بلکہ عربی زبان میں مستعمل ہوا ہے۔ اس سے کہیں بھی انجیل مراد نہیں۔ بلکہ خوشخبری (وما یلازمہ) مراد ہوتی ہے۔ مرزاقادیانی کی قبلہ آمال کتاب اکمال الدین بھی (جس کو آپ نے خواہ مخواہ اپنے دجل وتلبیس کے لئے وحی آسمانی سمجھ رکھا ہے) عربی زبان کی تصنیف ہے۔ اس کی عبارت میں بھی لفظ بشریٰ کے وہی لغوی عرفی معنی مراد ہیں۔ لیکن آپ ہیں کہ تمام دلائل اور براہین کو پس پشت ڈال کر حصرت مسیح کو مارنے کے درپے ہیں۔ مگر جس ہستی کی حیات کا اعلان ختم المرسلین فرماچکے ہیں۔ آپ ایسے دلائل سے اس کا ایک بال بھی بیکا نہیں کر سکتے۔ میں تمام مرزائی محرفین کو عام اس سے کہ قادیانی ہوں یا لاہوری۔ چیلنج کرتا ہوں کہ کسی مستند شاعر یا ناثر کا کوئی ایک قول پیش کریں۔ جس میں اس نے بشریٰ سے انجیل مراد لی ہو۔ الارواح جنود مجندۃ وانکار ختم نبوت قادیانی نبوت بھی عجیب وغریب کھچڑی ہے۔ اس کی کڑیاں دور دور جاکر ملتی ہیں۔ پھر قدرت کا تماشا دیکھئے کہ ہم مشرب خود بہ خود ایک دوسرے سے بغل گیر ہوتے نظر آتے ہیں۔ انکار ختم نبوت کا مسئلہ مرزاقادیانی میں اور اس گروہ کے اکثر فرق میں قدر مشترک ہے۔ جس کی ترجمانی کتاب اکمال الدین میں ہوئی ہے۔ امام محمد بن عبدالکریم شہرستانی متوفی ۵۴۸ھ کتاب الملل طبع مصر ج۲ ص۱۵ میں ابو منصور عجلی رافضی کا مذہب بالفاظ ذیل نقل کرتے ہیں۔ ’’وزعم ان الرسل لا تنقطع ابداً والرسالۃ لا تنقطع‘‘ ابومنصور رافضی کا مذہب ہے کہ رسول ہموارہ آتے رہیںگے اور نبوت اور رسالت جاری رہے گی۔ ابو الخطاب محمد بن ابی زینب اسدی، اجدع، رافضی (پیشوائے خطابیہ) کا مذہب ملاحظہ ہو۔ ’’ان کل مؤمن یوحیٰ الیہ (شہرستانی ج۲ ص۱۶)‘‘ ہر ایک مومن کو وحی ہوتی ہے۔ نبی اور رسول کی تخصیص نہیں۔ روح ابو الخطاب اور قادیانی میرے سامنے ایک دو ورقہ اشتہار بنام ’’برگزیدہ نبی مسیح موعود‘‘ ہے۔ جس کی پیشانی پر