احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
گیا ہے۔ اورکہا کرتا تھا کہ سانپ نے ہمارے جگر کو کھالیا ہے۔ (اردو ترجمہ شرح اسباب ج۱ ص۱۳۶، مطبع سوم ترجمہ کبیر الدین) ۲… مثلاً اگر مریض لشکری باشد دعویٰ بادشاہی کند، سخن مملکت وتدبیر جنگ وقلعہ کشائی، ومانند آن گوئید واگر کسی دشمنے داشتہ باشد وہم کند کہ قومے قصد گرفتن وکشتن اور کردہ اندو اور ازہر خواہند دد واگر مریض دانشمند بودہ باشد دعویٰ پیغمبری ومعجزات وکرامات کند۔ وسخن ازخدائی گوئید وخلق رادعوت کند۔ (اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۸) ۳… ’’وقد یبلغ الفساد فی بعضہم الیٰ حدیظن انہ یعلم الغیب وکثیراً ما یخبرہ بما سیکون قبل کونہ (شرح اسباب ج۱ ص۶۹)‘‘ یعنی بعض مریضوں میں یہ فساد گاہے اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو غیب دان سمجھتا ہے اور بسااوقات آئندہ ہونے والے واقعات کی خبر پہلے سے ہی دے دیتا ہے۔ ۴… ’’وقد یبلغ الفساد فی بعضہم الیٰ حدیظن انہ صار ملکاً وقد یبلغ فی بعضہم الیٰ اعلیٰ من ذالک فیظن انہ الحق وھو تعالیٰ عن ذالک (شرح اسباب ج۱ ص۷۰)‘‘ یعنی بعض مریضان مالیخولیا میں یہ فساد اس حد تک ترقی کر جاتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو فرشتہ سمجھنے لگ جاتے ہیں اور بعضوں میں اس سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے آپ کو خداتعالیٰ سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ ’’والتخیلات الرویۃ لفساد الدماغ وتغیرہ عن المجری الطبعی‘‘ یعنی دماغ کے فساد اور تغیر کے باعث تخییلات رویہ ہوا کرتے ہیں۔ (شرح اسباب ج۱ ص۶۹) ۵… مریض تنہائی کو پسند کرتا ہے۔ ’’وحب الوحدۃ (شرح اسباب ج۱ ص۷۰)‘‘ ۶… بعض عالم اس مرض میں مبتلا ہوکر دعویٰ پیغمبری کرنے لگتے ہیں اور اپنے بعض اتفاقی واقعات کو معجزات قرار دینے لگتے ہیں۔ (مخزن حکمت طبع پنجم ج۲ ص۱۳۵۲) خلیفہ اوّل حکیم نورالدین کی تحقیقات ۷… مالیخولیا کا کوئی مریض خیال کرتا ہے کہ میں بادشاہ ہوں۔ کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میں پیغمبر ہوں۔ کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میں خدا ہوں۔ کوئی موت سے ڈرتا ہے۔ کوئی اس وہم میں مبتلا ہوتا ہے کہ مجھ کو کوئی زہر نہ دے دے۔ (بیاض نورالدین حصہ اوّل ص۲۱۲)