احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کھٹکا تک نہیں ہوا کہ جھوٹے طلسم کا راز ایک نہ ایک روز کھل ہی کر رہتا ہے۔ مگر نہیں ان کو ان کے مغرور نفس نے اس دھوکے میں رکھا کہ نہ کتاب ملے گی نہ ہمارے بہتان وافتراء کا طلسم ٹوٹے گا۔ اب حکیم صاحب کو غور کرنا چاہئے کہ آپ کے اس الزام کی کیا وقعت ہے کہ: ’’جو جواب اس موقع پر آپ دے دیںگے وہی جواب میں بھی ان لوگوں کے بارے میںد وںگا۔ جنہوں نے احمدیوں پر یا احمدیوں کے امام حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر کفر کا فتویٰ دیا ہے یا دلایا ہے۔‘‘ حکیم صاحب مرزاقادیانی کی قسمت کو کہاں تک روئے گا۔ ان کے لئے تو فیصلہ ہوچکا۔ ’’لا تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم‘‘ بہانے نہ بناؤ بیشک ایمان کے بعد کافر ہوچکے ہو۔ ہاں آپ اپنی قسمت پر البتہ روئیے۔ کیونکہ بلاوجہ شرعی محض افتراء وکذب وبہتان اور اختراع طبیعت سے کسی مسلمان کو کافر کہنا۔ دوسرے لفظوں میں اپنے کو کافر کہنا ہے پس ہم نہیں کہتے کہ آپ کیا ہیں۔ آپ خود اپنے گریبان میں منہ ڈال کر اپنے نوشتہ تقدیر کو پڑھئے ؎ رقیب کہتے ہیں آزاد ہوگیا کافر رفیق کہتے ہیں مغضوب قہر یار ہے خود سچ ہے ؎ آزاد کو جو کہتے تھے بے دین وگنہگار کل دیکھا خرافات میں مست مے ولی تھے پس حضرت مولانا مدظلہ کے متعلق تو ہم یہ کہتے ہیں کہ تکفیر کی نسبت حضرت مولانا مدظلہ کی ذات شریف کی طرف افتراء ہے بہتان ہے۔ مگر کیا مرزاقادیانی کے متعلق بھی آپ یہی کہیںگے۔ اگر خاطر ناشاد سے ان کی تکفیر ذہول کی گئی ہو تو تازہ کر لیجئے کہ حسام الحرمین کی عربی عبارت نقل کی جاتی ہے بغور پڑھے ؎ میں الزام ان کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا مرزاقادیانی پر عرب شریف ،مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے علمائے کرام کا فتویٰ کفر وارتداد ’’غلام احمد القادیانی دجال حدث فی ہذا الزمان ادعی مماثلۃ المسیح وقد صدق واﷲ بانہ مثل المسیح الدجال ص۸‘‘