احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اور اس فتویٰ پر مرزائیوں کا عمل بھی ہے۔ چنانچہ چوہدری ظفر اﷲ قادیانی نے مسلم لیگ کے قائداعظم مسٹر محمد علی جناح کا جنازہ اسی بناء پر نہیں پڑھا تھا۔ مرزائی سیکرٹری کہاں تک عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرے گا۔ آہ محمدی بیگم ہم نے مرزاقادیانی کی نبوت کے ابطال کے سلسلہ میں محمدی بیگم کی پیش گوئی کا بھی ذکر کیا تھا۔ اس پر مرزائی سیکرٹری سراسیمہ ہوکر لکھتا ہے کہ: ’’خود معترض ہمارے جواب کو اتنا کافی ومکمل سمجھتا ہے کہ اس کو اپنی کمزوری چھپانے کے لئے ایک نئی بات پیش کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔‘‘ (اظہار الحق ص۲۱) اس کے جواب میں صرف اتنا ہی کافی ہے کہ ہم نے اس عنوان کی ابتداء میں یہ لکھ دیا تھا کہ: ’’آخر میں قارئین کی ضیافت طبع کے لئے ہم مرزاقادیانی کی ایک عجیب وغریب پیش گوئی اور اس میں انتہائی ناکامی کا ذکر کرتے ہیں۔‘‘ ضیافت طبع کے الفاظ سے ہم نے یہی بتایا تھا کہ گو مرزاقادیانی کی نبوت کی دھجیاں بکھیری جاچکی ہیں۔ لیکن ضیافت طبع کے لئے قارئین اس پیش گوئی سے بھی واقف ہو جائیں اور یہ پیش گوئی ایک ایسی حجت ہے کہ معمولی عقل کا آدمی بھی اس سے صحیح نتیجہ نکال سکتا ہے۔ لیکن مرزائی فرقہ کو تو اتباع حق مطلوب ہی نہیں ہے۔ اس لئے وہ اس میں بھی تاویلات باطلہ پیش کرنے سے نہیں جھجکتے اور مرزائی سیکرٹری نے بھی یہ تاویل جواب میں پیش کی ہے کہ مرزاقادیانی نے معترض کے جواب میں یہ لکھا تھا کہ فیصلہ تو آسان ہے۔ احمد بیگ کے داماد سلطان محمد کو کہو کہ تکذیب کا اشتہار دے پھر اس کے بعد جو میعاد خداتعالیٰ مقرر کرے۔ اگر اس سے اس کی موت تجاوز کرے تو میں جھوٹا ہوں گا۔ پھر مرزائی سیکرٹری نے الفضل ۹،۱۳؍جون ۱۹۲۱ء سے مرزاسلطان محمد خاوند محمدی بیگم کا بیان نقل کیا ہے کہ میں قسمیہ کہتا ہوں جو ایمان واعتقاد مجھے حضرت مرزاقادیانی پر ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ کو بھی جو بیعت کر چکے ہیں، اتنا نہیں ہوگا۔ الجواب الف… محمدی بیگم سے نکاح کی پیش گوئی مرزاقادیانی نے ۱۸۸۶ء سے شروع کی تھی۔ لیکن مرزااحمد بیگ نے ایمانی جرأت سے کام لے کر اپنی دختر محمدی بیگم کا نکاح ۱۷؍اپریل ۱۸۹۲ء کو مرزاسلطان محمد ساکن پٹی ضلع لاہور کے ساتھ کر دیا اور مرزاقادیانی کی زندگی میں اس طرح مرزا سلطان محمد ان کے سینہ پر مونگ پیستا رہا۔ لیکن مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ بھلا میری تکذیب کا اشتہار تو شائع کرے پھر دیکھے کیسے عذاب آتا ہے۔ سبحان اﷲ!