احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مختلف اوقات میں ایسے مخلص حضرات پیدا ہوتے رہے۔ جنہوں نے جماعت کی سچی خدمت کے خیال سے خلیفہ صاحب پر سچے اعتراضات کر کے آزاد تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کیا۔ مگر بجائے کسی نیک طریقہ اختیار کرنے کے ان کی آواز کو ظلم وجور سے دبانے کی کوشش کی گئی اور دعویٰ یہ کیا جاتا رہا کہ خلیفہ صاحب مثیل عمرؓ ہیں۔ یعنی وہ عمرؓ ہیں جو برسر اجلاس اعتراض ہونے پر خطبہ دینے سے پہلے اعتراض کا جواب دیتے ہیں۔ قدرت خداوندی کا ظہور جناب شیخ عبدالرحمن صاحب مصری بی۔اے اور جناب مولانا فخرالدین صاحب ملتانی کی بیعت سے علیحدگی۔ بالآخر گذشتہ مظلوموں کی گریہ وزاری کو اﷲ جلّشانہ نے سنا۔ اس کی رحمت جوش میں آئی اور ان مقتدر حضرات کی بیعت سے علیحدگی ظہور پذیر ہوئی۔ جن پر منافقت کا الزام عائد کرنا ناممکن ہے۔ جناب شیخ عبدالرحمن صاحب مصری ایک جید عالم، تبلیغ یورپ کے لئے خلیفہ صاحبکے ہمراہ رہے۔ مدرسہ احمدیہ کے ہیڈ ماسٹر، امیر جماعت قادیان، پریزیڈنٹ لوکل جماعت، سمال ٹاؤن کمیٹی کے ممبر، غرضیکہ وہ ہستی جو ان عہدوں پر فائز رہی جو عرصہ بیس سال سے جماعت کے بچوں کی تربیت کرنے کے نازک کام پر مامور رہے۔ ان پر آج خلیفہ صاحب منافقت کا الزام نہیں لگاسکتے۔ خصوصاً اس لئے کہ یکم؍اپریل ۱۹۳۰ء کے ’’الفضل‘‘ میں خلیفہ صاحب کا وہ خطبہ درج ہے جس میں آپ کا ارشاد ہے کہ تمام منافقین بچوں، بوڑھوں، نوجوانوں اور عورتوں کی شکلیں انہیں رؤیا میں دکھائی گئی ہیں۔ اگر اس رؤیا میں محترم شیخ صاحب اور مولانا فخرالدین صاحب کی شکلیں دکھائیں گئی تھیں تو ان کو ہرگز ان عہدوں پر مامور نہ کیا جاتا۔ اسی مولانا فخرالدین صاحب کا اخلاص جماعت میں کسی تشریح کا محتاج نہیں۔ آج ان اصحاب کی علیحدگی سے خلیفہ صاحب کی تمام سابقہ احتیاطی تدابیر فیل ہوگئیں۔ البتہ اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ جور وتشدد کیا جارہا ہے۔ قانون شکنی کے لئے انگیخت ہورہی ہے۔ خلیفہ صاحب نے قادیان میں اپنے ملازمین کی جو مختلف ناموں سے انجمنیں بنارکھی ہیں۔ ان سے نفرت کے ریزولیوشن پاس کروائے جارہے ہیں۔ تاکہ ان کو دیکھ کر بیرونی جماعتیں بھی جو بیچاری حالات سے بے خبر ہیں ریزولیوشن پاس کر کے خلیفہ صاحب کی ڈھارس بندھائیں۔ مگر یہ حربہ بھی بے سود ثابت ہورہا ہے۔ کیونکہ اپنے ملازمین سے ریزولیوشنز منظور کرانا باالفاظ دیگر خود خلیفہ صاحب کی اپنی آواز ہے۔ لطف جب تھا کہ ملازموں سے ریزولیوشن پاس نہ