احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
حیائی پر اس کی پوری تفصیل فیصلہ آسمانی حصہ اوّل سے معلوم ہوگی۔ جس سے ظاہر ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کا جھوٹا ہونا توریت مقدس اور قرآن مجید سے بالیقین ثابت ہے۔ چوتھے طریقے سے ان کی رسوائی مرزاقادیانی نے اس فرضی منکوحہ کے نکاح سے پہلے اس کے شوہر کے مرجانے کے لئے ڈھائی برس کی میعاد مقرر کی تھی۔ یعنی یہ پیشین گوئی کی کہ اگر مرزاحمد بیگ اس سے نکاح کر دے گا تو ڈھائی برس کے اندر اس کا یہ شوہر مر جائے گا۔ مگر اس مدت میں وہ نہ مرا اور مرزا جھوٹے ہوئے اور مسلمانوں نے ان کے جھوٹے ہونے کا شہرہ کیا۔ اس پر انہوں نے بہت باتیں بنائیں اور دوسری پیشین گوئی کی کہ اس کا شوہر میری زندگی میں ضرور مرے گا اور اس کی بیوی میرے نکاح میں بالیقین آئے گی۔ اس پر انہیں اس قدر وثوق تھا کہ اپنے رسالہ (انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص۳۱) میں لکھا ہے کہ: ’’اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیشین گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت آجائے گی۔‘‘ یعنی اگر میں جھوٹا ہوں تو منکوحۂ آسمانی کا شوہر میرے سامنے نہ مرے گا اور میں اس کے سامنے مر جاؤں گا اور اس کے (ضمیمہ ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸) میں یہ لکھا ہے کہ: ’’اگر یہ پیشین گوئی پوری نہ ہوئی۔ (یعنی منکوحہ آسمانی کا شوہر میرے سامنے نہ مرا) تو میں ہر بد سے بدتر ٹھہروں گا۔ اے احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں۔‘‘ اب قدرت خدا ملاحظہ کیجئے کہ مرزا قادیانی نے اس پیشین گوئی کی صداقت چار طریقوں سے بیان کی ہے اور اسے خدا کا سچا وعدہ کہا ہے۔ مگر یہ پیشین گوئی بھی پوری نہ ہوئی۔ یعنی احمد بیگ کا داماد نہ مرا اور مرزاقادیانی اپنے پختہ اقرار سے بدترین خلائق اور جھوٹے ثابت ہوئے۔ اور اپنے خدا کو جھوٹا اور وعدہ خلاف ثابت کیا اور جھوٹ کا ثبوت بھی اس طرح ہوا کہ مرزاقادیانی کو مرے ہوئے بارہ برس سے زیادہ ہوگئے اور اس منکوحہ آسمانی کا شوہر اب تک زندہ رہ کر