احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! وجہ تالیف احمدی صاحبان کبھی تو مرزاقادیانی کو مسیح اور کبھی نبی ثابت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا کرتے ہیں۔ حالانکہ نبی اور ملہم کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ صحیح الدماغ ہو۔ اس کا حافظہ نہایت قوی ہو۔ اس کو کوئی دماغی بیماری نہ ہو۔ جیسا کہ وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ: ۱… ’’ملہم کے دماغی قوی کا نہایت مضبوط اور اعلیٰ ہونا بھی ضروری ہے۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز ماہ ستمبر ۱۹۲۹ء ص۴) ۲… ’’انبیاء کا حافظہ نہایت اعلیٰ ہوتا ہے۔‘‘ (ریویو ماہ نومبر ۱۹۲۹ء ص۸) ۳… ’’ملہم کا دماغ نہایت اعلیٰ ہوتا ہے۔‘‘ (ریویو ماہ جنوری ۱۹۳۰ء ص۲۶) ۴… ’’نبی کے کلام میں جھوٹ جائز نہیں۔‘‘ (مسیح ہندوستان میں ص۱۹، خزائن ج۱۵ ص۲۱) اس لئے ضروری ہوا کہ طبی رو سے مرزاقادیانی کے دماغ کا معائینہ کیا جائے۔ ۱… اگر ان کے دماغی قوی کمزور ہوں۔ ۲… حافظہ ایسا کمزور ہو کہ نسیان تک نوبت پہنچ چکی ہو۔ ۳… دماغ خراب ہوچکا ہو۔ ۴… ان کے کلام میں تناقض اور جھوٹ ہو۔ ۵… اور ان تمام عوارضات رویہ کا باعث مالیخولیا ہو۔ تو اس صورت میں ان کے دعاوی کی تردید کے لئے پھر کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ جیسا کہ ڈاکٹر شاہ نواز خان صاحب احمدی اسسٹنٹ سرجن فرماتے ہیں کہ: ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کو ہسٹریا، مالیخولیا یا مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھیڑ دیتی ہے۔‘‘ (ریویو اگست ۱۹۲۶ء ص۶،۷) اس واسطے میں نے طبی معلومات کو مدنظر رکھ کر مرزاقادیانی کے دماغ کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی نہ ہی مسیح تھے نہ نبی اور نہ ہی مجدد تھے نہ ولی۔ بلکہ مرض مالیخولیا کے مریض تھے۔ اسی مالیخولیا کی وجہ سے ان کے کل دماغی قوی کمزور ہو چکے تھے۔ (ملاحظہ ہو شہادت ص۷)