احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بالتشدید الغشاء المستبطن للاخشاء من خارج وقال یوحنا لا نہ ینفخ المراق وہذا اولیٰ (شرح اسباب ج۱ ص۷۴)‘‘ سرافیون کی رائے ہے کہ چونکہ اس مرض کی ابتداء غشاء مراق سے ہوتی ہے۔ اس لئے اس کا نام مراق رکھاگیا ہے اور مراق ایک جھلی ہے جو بیرونی جانب سے احشاء بطن کو استر لگاتی ہے۔ لیکن یوحنا کی رائے ہے کہ اس مرض میں مراق میں نفخ ہوجاتا ہے۔ اس لئے اس کو مراقی کہتے ہیں اور یہ صحیح ہے۔ مالیخولیا کس کو کہتے ہیں ۱… ’’قال الشیخ انما یقال مالیخولیا لما کان حدوثہ عن سوداء غیر محترقۃ تسمیۃ لہ باسم السبب لان معناہ بالیونا نیۃ الخط الاسود وقال یوحنا ابن سرافیون معناہ الفزع فیکون قسمیۃ باسم عرضہ وھو تغیر الظنون والفکر عن المجری الطبعی الیٰ الفساد والخوف لمزاج سوداوی توحش الروح ویفزعہ ولا یوذی احداً بخلاف الجنون السبعی ونوع منہ یقال لہ المراقی وھو ان یکون بشرکۃ المراق (حدود الامراض ص۵۱، مطبوعہ مجتبائی)‘‘ شیخ الرئیس کہتے ہیں۔ چونکہ مالیخولیا کے معنی سیاہ خلط کے ہیں اور یہ مرض سوداء غیر محترقہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے مرض کا نام اس کے سبب کے نام پر رکھاگیا۔ لیکن یوحنا ابن سرافیون کہتے ہیں کہ مالیخولیا کے معنی ڈر اور خوف کے ہیں جو اس کے عوارضات سے ہے۔ لہٰذا مرض کا نام اس کے عرض کے نام پر رکھاگیا اور اس کی ماہیت یہ ہے کہ ا س میں ظن اور فکر مجریٰ طبعی سے خوف اور فساد کی طرف بدل جاتے ہیں۔ جس کی وجہ مادہ سوداء ہے جو روح کو متوحش اور ڈر پوک بنادیتا ہے اور یہ مریض کسی کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں دیا کرتا۔ بخلاف جنون سبعی کے اور مالیخولیا کی ایک قسم ہے۔ جس کو مالیخولیا مراقی کہا جاتا ہے اور وہ مراق کی شرکت کے باعث ہوا کرتا ہے۔ اسباب مرض اسباب واصلہ میں سے تو یہی ہے کہ خلط سوداوی حار معدہ ماساریقا اور مراق میں جمع ہوکر ورم بارد پیدا کردیتا ہے۔ لیکن اسباب سابقہ حسب ذیل ہیں۔ ضعف دماغ، رنج وغم، کثرت مجامعت، جلق، کثرت محنت دماغی، زیادہ جاگنا، نہایت مشکل مسائل کے حل کرنے میں رات دن سوچتے رہنا۔ بواسیر کے خون کا بند ہو جانا، کبھی معدہ جگر اور تلی کے افعال کے فتور سے بھی یہ مرض ہوجاتا ہے۔