احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بقیہ رسائل رد آریہ نمبر نام کتاب نام مصنف کتاب کیفیت ۱۲ اصلی ستیارتھ پرکاش مع تنقید میاں عبدالغفور دھرمپال اصل کتاب دیانند بانی مذہب آریہ کی ہے اور سوامی دھرم پال عبدالغفور صاحب نے آریہ کے اصول کے موافق اس کی ہر بات کا رد کیا ہے۔ انہوں نے آریہ ہوکر ان کے مذہب سے خوب واقفیت حاصل کی اور پھر اس کا رد کیا ۱۳ رسائل اندر مجموعہ رسائل المسلم میاں عبدالغفور صاحب غازی محمود دھرم پال غازی صاحب نے رسالہ نکالا تھا جس کا نام المسلم ہے۔ پھر ان رسائل کے مضامین کو ایک کتاب میں جمع کیا جس کا نام رسائل اندر ہے۔ ۱۴ ست پرکاش مولوی عبدالغفور داناپوری ۱۵ آریہ کا بول تین حصہ میاں عبدالعزیز عرف جگدمباپرشاد دہلوی آریوں کے رد میں نہایت عمدہ رسالہ ہے۔ تین حصوں میں۔ ۱۶ ٹریکٹ مدرسہ الٓہیات کانپور از نمبر۱تا۶ اس مدرسہ میں زبان بھاشا اور سنسکرت کی تعلیم کے لئے ایک پنڈت نوکر ہیں جو آریوں کے نہایت مخالف ہیں وہ طالبعلموں کو پڑھاتے اور اسی زبان میں ان سے بیان کرایا جاتا ہے اور جابجا انہیں بیان کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ یہ چھ ٹریکٹ بمنزلہ چھ رسالوں کے ہیں ۱۷ مجادلۂ حسنہ مولانا سید مرتضیٰ حسن صاحب مناظر بینظیر اس میں وہ مناظرہ ہے جو امروہے میں بابو رام چند دہلوی آریہ اور مولانا سید مرتضیٰ حسن صاحب سے ہوا تھا اور آریہ کو شکست فاحش ہوئی تھی۔ ان کے سوا اور بھی رسائل ہیں۔ یہ سترہ رسالے آریوں کی گمراہی کو نیست ونابود کرنے کے لئے بہت کافی ہیں۔ ان میں ایک رسالہ سرمہ چشم آریہ بھی ہے جسے مرزاقادیانی نے اپنی شہرت اور روپیہ کمانے کے لئے لکھا تھا۔ بہرحال اور حامیان اسلام نے دس دس گیارہ گیارہ رسالے لکھے۔ اب اگر مرزاقادیانی نے ایک رسالہ لکھا تو کون سے فخر کی بات ہوئی۔ دوسرے حامیان اسلام اس بات میں بھی ان سے