احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
استاد سے دین نہیں سیکھا تھا۔ کیا اسکا یہ بھی خیال ہے کہ آنحضرتﷺ نے عربی زبان بھی اپنی قوم کے واسطہ سے نہیں بلکہ بواسطہ وحی حاصل کی تھی۔ خلاصہ یہ کہ حضرت مولانا عبداللطیف صاحب نے جو فرمایا ہے کہ کسی نبی کا دین میں کوئی استاد نہیں ہوتا۔ اﷲتعالیٰ ہی بذریعہ وحی ان کو دینی علوم واحکام کی تعلیم دیتے ہیں۔ یہی بات مرزاقادیانی نے مندرجہ عبارتوں میں صراحۃً تسلیم کی ہے۔ لیکن یہ عجیب حق پرستی ہے کہ باوجود اس کے مرزاقادیانی تو بنی ہی رہیں اور مولانا موصوف قرآن وحدیث سے ناواقف قرار دئیے جائیں۔ عبرت، عبرت! د…بدحواسی اور اندھاپن مرزائی سیکرٹری ہمارے اعتراضات اور دلائل سے اس قدر حواس باختہ ہوگیا ہے کہ وہ نفی اور اثبات میں تمیز نہیں کر سکتا۔ چنانچہ (اظہار حق ص۶) پر لکھتا ہے کہ: ’’پہلا اعتراض یہ تھا کہ نبی کا کوئی استاد نہیں ہوتا۔ جب قرآن مجید اور احادیث سے ثابت ہوگیا کہ انبیاء کے بھی استاد ہوسکتے ہیں تو اس اعتراف کے بغیر معترض کو کوئی چارہ نہ رہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دینی وشرعی علوم حضرت خضر علیہ السلام سے حاصل کئے۔‘‘ پچیس ہزار روپیہ انعام ’’ہم مرزائی سیکرٹری کو یہ چیلنج کرتے ہیں کہ وہ ’’کشف التلبیس‘‘ سے یہ ثابت کر دے کہ ہم نے اس کی اس دلیل کو تسلیم کر لیا ہے۔ اگر وہ ایسا ثابت کر دے تو اس کو مبلغ دس ہزار روپیہ انعام دیا جائے گا۔‘‘ اور اگر نہ ثابت کر سکے تو مرزائیت سے تائب ہوکر ملت محمدؐیہ میں شامل ہو جائے۔ قارئین کرام سے گذارش ہے کہ وہ خود (کشف التلبیس ص۷) کی زیر بحث عبارت پڑھ کر دیکھیں۔ ہم نے تو وہاں صاف طور پر ’’حاصل نہیں کئے‘‘ کے الفاظ لکھے ہیں۔ لیکن مرزائی سیکرٹری کی آنکھوں پر ایسا پردہ پڑ گیا کہ اس کو ’’نہیں‘‘ کا لفظ نظر نہیں آیا اور ’’حاصل کئے‘‘ کے الفاظ پڑھ لئے۔ یا ’’نہیں‘‘ کا لفظ دیکھ تو لیا۔ لیکن اپنی روایتی بددیانتی کی وجہ سے جواب میں ’’نہیں‘‘ کا لفظ حذف کر دیا تاکہ ناواقف لوگوں کو فریب دیا جاسکے۔ آخر کون کون ’’کشف التلبیس‘‘ کی عبارت دیکھنے کی تکلیف کرے گا۔ مرزائیوں کی ایسی ہی حرکات کی بناء پر تو ہم نے جوابی ٹریکٹ کا نام ’’کشف التلبیس‘‘ رکھا تھا۔ کیا اس سے زیادہ بھی کوئی خطرناک اور حیرت انگیز تلبیس ہوسکتی ہے۔ ’’چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد‘‘ یہ بھی ملحوظ رہے کہ یہاں