احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
للناس وہدی وموعظۃ للمتقین‘‘ لیکن مرزاقادیانی کی شان تاسیس پر قربان جائیے کہ آپ کو قادیان تک کا نام قرآن شریف میں صاف نظر آتا تھا۔ ’’ولقد صدق من قال حبک الشی یعمی ویصم‘‘ مرزاقادیانی کی طرفہ تر،لن ترانیاں تعلی آمیز دعاوی میں بھی کوئی شخص مرزاقادیانی کی گرد کو نہیں پہنچا، اس سلطان القلم نے تکبر اور شیخی کے وہ بے پناہ مظاہرے کئے کہ ’’انا خیر منہ‘‘ کا دعویٰ ان کے سامنے ہیچ نظر آتا ہے۔ آپ ہی نے کہا ہے۔ صد رسولے نہاں بہ پیراہنم پھر کہا: عیسیٰ کجا ست تابہ نہد پابہ منبرم ایک موقع پر کہا: منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد (باشد کی بھی ایک ہی کہی) مزید برآں کہا ہے۔ انبیاء گرچہ بودہ اند بسے من بعرفاں نہ کمترم زکسے آنچہ داد است ہر نبی راجام داد آں جام رامرا بہ تمام(نزول المسیح ازمرزا) کہیں آپ نے آدم، پھر نوح، پھر ابراہیم ومحمد(ﷺ) ہونے کا دعویٰ کیا اور تو اور کرشن اور نانک بھی بنے۔ ناظرین یقین کریں کہ مرزاقادیانی کے پیش رووں میں ایک شخص بھی باوجود امتداد زمان اور تبدل احوال اس حوصلہ کا نہیں ہوا۔ کیونکہ سلیمان بن حسن باطنی سے فقط اتنا ہی بن پڑا کہ جب وہ مسلمانوں کے ہاتھوں میدان جنگ میں بری طرح شکست کھا کر بحرین کی طرف بھاگا تو