احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
نکتہ یہ مبحث اصحاب الروحانیات اور اصحاب الہیاکل کے نام سے مشہور ہے۔ اصحاب الروحانیات کی ترقی اور عروج کا عہد، ابراہیمی عہد ہے۔ جب کہ ان کے والد حکومت وقت کے وزیر معارف (تعلیمات) تھے۔ آذر کی بت گری، بت تراشی کے ہمارے ہاں یہی معنی ہیں۔ حضرت شیخ مہاجر مولانا محمد عبید اﷲ الحاج سے بھی یہی معنی منقول ہیں۔ اوّل الذکر مشرب صابئہ کا ہے۔ ان کی مدمقابل حنیف کہلاتی ہے۔ اسی اوّل الذکر سے ہیکل پرستی کی بنیاد پڑی۔ اس مبحث کی تفصیل بمالا مزید علیہ شہرستانی نے کتاب الملل والنحل ج۲ ص۷۰،۹۴ ببعد اور البیرونی نے الاثار الباقیہ ص۲۰۴ ببعد میں کر دی ہے۔ وہاں ملاحظہ ہو۔ مزید براں بغدادی کی دوسری عبارت سے یہ بھی صاف ہوگیا کہ یوذ آسف ہندی نژاد تھا۔ اس کو حضرت مسیح علیہ السلام کی زاد وبوم (شام) سے کوئی دور کا واسطہ بھی نہیں اور نہ وہ شام سے سفر کر کے ہندوستان آیا۔ گومرزاقادیانی نے نہایت جسارت سے یہ جھوٹ تراشا کہ: ’’کشمیر کی پرانی تاریخوں سے ثابت ہے کہ صاحب قبر ایک اسرائیلی نبی تھا اور شہزادہ کہلاتا تھا… جو بلاد شام کی طرف سے آیا تھا۔ کشمیر میں پہنچا، بڈھا ہوکر فوت ہوا۔ اس کو عیسیٰ صاحب بھی کہتے ہیں۔ شہزادہ نبی بھی اور یوذ آسف بھی۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۱۰۱) مرزائیوں کو صلائے عام ہے کہ وہ اپنی تمام طاقتیں فراہم کر کے کسی مستند، کشمیر کی تاریخ سے ثابت کریں کہ یوذ آسف ہندی، بلاد شام کی طرف سے آیا تھا۔ ’’فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار التی وقودھا الناس والحجارۃ، اعدت للکافرین‘‘ البیرونی اور یوذ آسف علامہ حکیم، ابوریحان، محمد بن احمد البیرونی الخوارزمی متوفی ۲؍رجب ۴۴۰ھ اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’الاثار الباقیہ عن القرون الخالیہ‘‘ میں لکھتے ہیں۔ ’’القول علی تواریخ المتنبین واممم المخدوعین علیہم لعنت رب العلمین‘‘ {متنبیان کذاب اور ان کی فریب خوردہ امتوں کا بیان ان سب پر (تابع ومتبوع پر) خدا کی لعنت ہو۔} البیرونی اس بات کی تمہید میں لکھتے ہیں۔ جس طرح دنیا میں انبیاء مبعوث ہوئے۔ اسی طرح متنبیان کذاب بھی آتے رہے۔ مذکورہ بالا انبیاء کے ذکر کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ