احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
فصل اوّل جواب شبہ اوّل اور فتنہ مرزائیت کی تاریخ اسلام میں سب سے پہلا فتنہ اور اس کے مکمل دستور العمل پر سب سے پہلا وار، انکار ختم نبوت اور شرک فی الرسالۃ سے شروع ہوا اور اسود عنسی مسیلمہ کذاب، طلیحہ اسدی، سجاح کے رنگ میں نمودار ہوا۔ اگر ختم المرسلینﷺ کی تدبیر صائب اور حضورؐ کی پیشین گوئیاں، صدیق اکبرؓ کی فراست ایمانی، خالدؓ بن ولید کی شمشیر خاراشگاف، بروئے کار نہ آتیں تو یہ فتنہ اپنے اندر لاکھوں طوفان اور کروڑوں آندھیاں پوشیدہ رکھتا تھا۔ اسود عنسی فتنۂ ادعا نبوت، حضور سرور کائناتﷺ کے آخری دور حیات میں نمودار ہوا۔ چنانچہ حضورﷺ جب ۱۰ھ میں حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے اور سفر کی تکان کے باعث چند دن طبیعت علیل ہوئی تو اسود نے اس کی اطلاع پاکر ختم نبوت کا انکار کرتے ہوئے اپنی نبوت کا اعلان کر دیا۔ بلاذری کی فتوح البلدان اور تاریخ طبری، اور کامل ابن اثیر میں ہے۔ ’’کانت ردۃ الا سود اوّل ردۃ فی الاسلام علی عہد رسول اﷲﷺ فادعی النبوۃ وکان قد تکہن وکان مشعبدًا یریہم الا عاجیب فاتبعہ عنس من مذحج وقوم من غیرہم۰ وسمّی نفسہ رحمن الیمن کما تسمّی مسیلمۃ رحمن الیمامۃ غزا نجران، ثم استطارامرہ کالحریق واستغلظ وتغلب ما بین مفاذۃ حضر موت الیٰ الطائف الیٰ البحرین والاحساء الیٰ عدن‘‘ {اسود عنسی کا ارتداد، دور نبوت کا اولین ارتداد تھا۔ وہ مرتد اس لئے تھا کہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ یہ شخص کاہن اور شعبدہ باز تھا۔ عجیب وغریب کرشمے دکھاتا تھا۔ قوم عنس (ازمذ حج) اور بعض دوسری اقوام نے اس کی نبوت کا اعتراف کیا۔ اسود نے اپنا نام رحمان یمن تجویز کیا۔ جیسے مسیلمہ اپنے آپ کو رحمان یمامہ کہتا تھا۔ پہلے اسود نے نجران پر حملہ کیا۔ پھر اس کی تحریک آگ کی طرح طائف، بحرین، احساء وعدن تک پھیل گئی۔} ختم الانبیائؐ کا اسود کے ساتھ سلوک ’’وجاء ت الیٰ السکون والی من بالیمن من المسلمین کتاب النبی (ﷺ) یامرہم بقتال الاسود مصادمۃ اوغیلۃ‘‘ {آنحضرتﷺ نے قوم سکون اور