احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
غلط نہیں کر دئیے اور ان پر جھنڈ کے جھنڈ پرندے بھیجے جو ان پر کنکرکی پتھریاں اوپر سے پھینکتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کو کھائے ہوئے خوید (بھوسہ) کی طرح تباہ کر دیا۔} ولادت باسعادت پس حضرت عبدالمطلب جیسے موحد وپابند ملت ابراہیمی حاکم وسردار مکہ معظمہ، شجاع وفیاض وسخی کے چھوٹے فرزند حضرت عبداﷲ کے ہاں جناب سیدنا محمد مصطفی واحمد مجتبیٰﷺ ۱۲؍بقول ۱۷ ماہ ربیع الاول عام الفیل ۴۰ جلوس نوشیرواں عادل مطابق ۲۹؍اگست ۵۷۰ء کو یوم جمعہ بوقت صبح صادق شعب ابی طالب میں اس داردنیا میںتشریف لائے۔ صلے اﷲ علیہ وآلہ وسلم! اور ایک نور ظہور ہوا۔ جس کے اطراف کے ملک روشن ہو گئے۔ جھیل سا وہ جس کی پرستش ہوتی تھی خشک ہوگئی۔ خشک وادی مسما وہ ملک شام میں پانی جاری ہوگیا۔ دجلہ طغیانی میں آیا۔ کسریٰ کے ایوان میں ایسا زلزلہ آیا کہ ۱۴کنگرے اس کے گر پڑے اور طاق کسریٰ بیچ میں دوہوگیا۔ آتشکدے بجھ گئے۔ سطیح کاہن جس کی عمر نوسوسال کی تھی۔ بدن میں جوڑ کی ہڈیاں نہ تھیں۔ سرگردن نہ تھی۔ منہ سینہ میں تھا۔ جابیہ میں رہتا تھا۔ گٹھری باندھ کر اٹھاتے تھے وہ غیب کی خبریں بیان کرتا تھا۔ یہ عجیب الخلقت انسان اوندھا ہوکر غیب کی باتیں سنایا کرتا تھا انتقال کر گیا۔ تمام دنیا کے بت سرنگوں ہوگئے۔ شیطان اور اس کی اولاد کا آسمان پر جانا بند ہوگیا۔ (تاریخ الاسلام ص۳۱) خداوند کریم نے جناب سرور عالم نبی مکرم سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کو چالیس سال کی عمر میں تاج نبوت ورسالت دے کر تاریکی وظلمت شرک وظلم جہالت کو دور کرنے کے لئے حضور انورﷺ کو سراج منیر بناکر بھیجا۔ ’’ہو الذی بعث فی الامیین رسولاً منہم یتلواعلیہم اٰیاتہ ویزکیہم ویعلمہم الکتاب والحکمۃ وان کانوا من قبل لفی ضلال مبین (جمعہ)‘‘ وہ خدا ہی تو ہے جس نے عرب کے جاہلوں میں ان ہی میں سے (حضرت محمدﷺ) کو پیغمبر ناکر بھیجا کہ وہ ان کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور ان کو سفر وشرک کی گندگی سے پاک صاف کرت اور ان کو کتاب الٰہی اور عقل کی باتیں سکھاتے ہیں۔ ورنہ اس سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں مبتلا تھے۔ وہ عرب کے بدو جو فاسق وفاجر، زانی، شرابی اور بت پرست اکھڑاجہل مشرک و وحشی تھے اور ہر وقت اونٹ کی مہار پکڑے رہتے تھے۔ یہ برکت وفیض نبی مکرمﷺ عابدوزاہد متقی پرہیزگار، عالم، متدین، موحد، خالص ومؤمن ہوکر مہذہب بن گئے اور اونٹ کی مہار چھوڑ کر سلطنت وحکومت کی ایسی باگ پکڑ لی کہ تمام یورپ، ایشیاء ودیگر قوموں کو مہذب بنادیا ؎