احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کا بٹالوی مقتول کیا کہہ رہا ہے؟ اور خود محمد علی کیا چیخ رہا ہے اور بھی بے شمار ارواح آپ کو کیا آوازیں دے رہی ہیں؟ سوچیں! سوچیں! علیحدگی میں خوب سوچیں!! آپ ٹھنڈے دل سے غور کرتے ہوئے جماعت کو ہلاکت سے بچائیں۔ خدا کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی۔ ذرا خیال فرمائیے کہ غیر احمدیوں کی جماعت مجلس احرار کا قادیان میں درود آپ کے کن افعال وحرکات کا نتیجہ ہے اور کیا قادیان میں اس جماعت کا ورود عذاب خداوندی نہیں؟ اگر آپ کو نواب یاراجہ بننے کا شوق ہے تو خدارا اس کے لئے جماعت کو استعمال نہ کیجئے۔ بہتر یہی ہے کہ کوئی فیصلہ کن راہ اختیار کیجئے۔ یہ دھمکیاں، یہ مذہبی اشتعال انگیزی، یہ جوروتشدد اب کام نہ دے گا۔ جماعت کو دعا اور روزوں کی تلقین کا حربہ بھی اعتراضات سے توجہ ہٹانے کا ذریعہ نہیں ہوسکے گا۔ یہ ہتھیار بھی پرانا ہوچکا ہے۔ کیونکہ محمد علی کو چالیس روزے اور دعائیں بچانہ سکی تھیں۔ خدارا غور کیجئے کہ آج جماعت کے تقدس کا وہ رعب کہاں ہے جو مسیح موعود کے وقت تھا۔ جماعت کے مخلصین سے اپیل قادیان کے ان حضرات سے جو حالات سے واقف ہیں اور اعتراضات کی سچائی سے آگاہ ہیں۔ ہماری یہ اپیل ہے کہ خدا پر بھروسہ کرو۔ وہ رازق ہے جو سب کو دیتا ہے اور دے گا۔ جانوروں کوجنگل میں رزق پہنچانے والے اور غاروں میں رزق دینے والے خدا پر یقین پیدا کرو اور سچائی کی حمایت کرتے ہوئے آزاد تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کریں۔ بیرونی احمدی اصحاب سے گذارش ہے کہ موجودہ حالات پر ٹھنڈے دل سے غور کریں۔ انہیں حالات کا علم نہیں۔ ان کا مبلغ علم ’’الفضل‘‘ ہے جو خلیفہ صاحب کی آواز ہے۔ آزاد تحقیقاتی کمیشن کے ذریعہ فیصلہ کی راہ پیدا کیجئے۔ تحقیقات تمام حقائق کو آشکارا کردے گی۔ جناب خلیفہ صاحب سے مطالبہ کیجئے کہ جناب شیخ عبدالرحمن صاحب مصری کی تین چٹھیاں جن کو خواہ مخواہ گندی، گندی کہہ کر اصل واقعات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شائع فرمائیں۔ تاکہ جماعت ان چٹھیوں کی معقولیت سے آگاہ ہوکر کسی صحیح نتیجہ پر پہنچ جائے۔ نوٹ: خلیفہ صاحب قادیان کی طرف سے شیخ مصری صاحب سے ایک سو دہریوں کے ناموں کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ مگر اس سے پیشتر خلیفہ صاحب فرماچکے ہیں کہ جماعت قادیان میں مجھے پانچ سو منافقین دکھائے گئے ہیں۔ مہربانی کر کے ان منافقین میں سے کم ازکم ایک سو کے نام مشتہر کئے جائیں۔ اس کے بعد دہریوں کے ناموں کا مطالبہ کیا جائے۔ سیکرٹری انجمن انوار احمدیہ قادیان!