احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اسلامی درہ حصہ اوّل باسمہ تعالیٰ حامداً ومصلیاً ومسلماً! اعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم۰لاحول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم! ناظرین! منشی غلام احمد قادیانی آنجہانی کو آپ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس نے اپنے لئے بہت سے دعوے کئے۔ لیکن سب ہی غلط ثابت ہوئے۔ مجدد، محدث، ولی، آدم، نوح، موسیٰ، عیسیٰ، ابراہیم، محمد، احمد، غرض جس قدر بھی دنیا میں انبیاء علیہم السلام تشریف لائے وہ سب ہی مرزاقادیانی (معاذ اﷲ) ہوئے ہیں۔ جری اﷲ فی حلل الانبیاء بھی الہام ہے۔ آریوں کے بادشاہ بھی بنے تو ہندوؤں کے کرشن بھی۔ عیسائیوں کے یسوع مسیح بھی ہوئے تو مسلمانوں کے لئے مسیح موعود، پھر مردوں کے مراتب طے فرماکر عورت بھی ہوئے، حائضہ وحاملہ بھی ہوئے، دردزہ بھی شروع ہوئے، بچے بھی جنے گئے اور خودہی مریم پھر ابن مریم بھی ہوئے۔ ہمبستری کس کے ساتھ ہوئی اور حمل کس سے ٹھہرا اس کو بھی مرزاقادیانی نے خود ہی بیان فرمادیا۔ غور سے پڑھئے۔ مرزاقادیانی کے ایک خاص مرید قاضی یار محمد صاحب پلیڈر لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت مسیح موعود نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اﷲ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا۔ سمجھنے والے کے واسطے اشارہ کافی ہے۔ (استغفراﷲ، استغفراﷲ، استغفراﷲ)‘‘ (ٹریکٹ نمبر۳۴ ص۱۲، موسوم بہ اسلامی قربانی مطبوعہ ریاض ہند پریس امرتسر) غرض کہ مرزاقادیانی سب کچھ ہوئے مگر ادنیٰ سے ادنیٰ درجہ کا بھی ا یمان ان کو نصیب نہ ہوا ؎ صوفی وفقیہہ وعالم ودانشمند این جملہ شدی ولے مسلمان نشدی آخر میں نبی بروزی، ظلی، مجازی، لغوی ہوکر نبی حقیقی شرعی پر بس نہیں کی۔ بلکہ صاحب شریعت بھی ہوئے۔ لیکن ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب پٹیالوی، مولوی ثناء اﷲ امرتسری اور سلطان محمد کی موت اور محمدی بیگم کے نکاح کے ہوجانے کو مرزاقادیانی نے اپنی صداقت اور کذب کا معیار