احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مرزاقادیانی کو پاگل کہنا مرزاقادیانی کے کلام میں بے شمار تناقض ہے۔ جیسا کہ پہلے دکھایا گیا ہے۔ پھر مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک دل سے دو متناقض باتیں نکل نہیں سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے یا انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔ (ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳) اس تحریر کے مطابق میں نے مرزاقادیانی کو سودائی کہہ دیا ہے۔ بتائیے اس میں کسی کا کیا قصور۔ باپ تو مراقی تھا ہی بیٹا بھی مراقی نکلا ڈاکٹر شاہ نواز لکھتے ہیں: ۱… جب خاندان سے اس کی ابتداء ہوچکی تو پھر اگلی نسل میں بیشک یہ مرض منتقل ہوا۔ چنانچہ حضرت خلیفہ المسیح ثانی نے فرمایا کہ مجھ کو بھی کبھی کبھی مراق کا دورہ ہوتا ہے۔ (ریویو ص۱۱، اگست ۱۹۲۶ئ) ۲… اگر حضرت خلیفہ ثانی پر بوجھ نہ پڑتا تو مراق کی علامات ظاہر نہ ہوتیں۔ میں کہتا ہوں اگر خلیفہ صاحب کے مراق کا باعث دماغی بوجھ سمجھا جائے تو خلیفہ اوّل حکیم نورالدین صاحب کو کیوں نہ مراق ہوا۔ حالانکہ خلیفہ ثانی کی نسبت ان کے دماغ پر زیادہ بوجھ پڑتا تھا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ اس کے کوئی خاص اسباب تھے جو مرزاقادیانی آنجہانی اور ان کے صاحبزادہ میں ہی پائے جاتے تھے۔ مرزاقادیانی آنجہانی کی بیوی کو بھی مراق تھا مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ میری بیوی کو بھی مراق کی بیماری ہے۔ (اخبار الحکم ص۱۴، اگست ۱۹۰۱ئ) قیس جنگل میں اکیلا ہے۔ مجھے جانے دو خوب گذرے گی جو مل بیٹھیںگے دیوانے دو خدانے مرزا محمود کے منہ سے بھی اپنے والد کو نادان کہلوادیا۔ الہام مرزا:کر مہائے تو مارا کرد گستاخ تیری بخششوں نے ہم کو گستاخ کر دیا۔ (براہین احمدیہ ص۵۵۵، ۵۵۶حاشیہ در حاشیہ نمبر۴، خزائن ج۱ ص۶۶۲،۶۶۴)