احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
عیسیٰ، حضرت داؤد، حضرت یحییٰ علیہم السلام۔ اب میں ان کا ایک الہام بیان کرتا ہوں۔ جس میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت سرور انبیاء علیہم السلام تک تمام انبیاء کی کمال توہین کی ہے۔ خصوصاً حضور سرور انبیاء علیہ السلام کی (حقیقت الوحی ص۹۹، خزائن ج۲۲ ص۱۰۲) میں وہ اپنا الہام بیان کرتے ہیں۔ ’’لولاک لما خلقت الا فلاک‘‘ یعنی مرزاقادیانی اپنی قطعی وحی (جسے وہ مثل قرآن مجید کے یقینی کہتے ہیں) یہ بیان کرتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے مجھ سے خطاب کر کے فرمایا کہ اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو آسمان وزمین پیدا نہ کرتا۔ اس کا حال یہ ہوا کہ تمام جہان یعنی اولیائ، انبیائ، صلحاء عام انسان سب تیرے طفیلی ہیں۔ تیری وجہ سے انبیائ، اولیاء کا وجود ہوا اور ان کو کمالات نبوت ولایت ملے۔ اگر تو نہ ہوتا تو نہ کوئی ولی ہوتا نہ نبی ہوتا۔ اب اس توہین کی انتہاء ہے کہ ایک مغل زادہ تمام انبیاء کرام اور خصوصاً سرور دوجہاں حضرت محمد مصطفیﷺ کو اپنا طفیلی کہے۔ مسلمانو! کیسے غضب کی بات ہے کہ ایک چمار بھیک مانگنے والا شہنشاہ کو اپنا طفیلی بتائے اور اس دعویٰ اور لن ترانی کے بعد اس کے چیلے مسلمانوں کو یہ فریب دیں کہ مرزاقادیانی کو یہ کمالات رسول اﷲﷺ کی کمال پیروی اور ان میں فنا ہوجانے کی وجہ سے ملے ہیں۔ مسلمانو! ایسے دہریہ فریبی سے بچو۔ اﷲ تعالیٰ سب کو نیک توفیق دے اور اس اعلانیہ فریب سے بچائے۔ صحیفۂ محمدیہ کا تیسرا مضمون مسیح قادیان کا عالم بررخ میں واویلا ناظرین! گذشتہ مضامین میں اگر غور کیا ہوگا تو بالضرور معلوم فرمایا ہوگا کہ مسیح قادیان کے کاذب ہونے کی چار دلیلیں اس میں بیان ہوئی ہیں۔ ۱… سخت دشمن کے مقابلہ کی پیشین گوئی جھوٹی ہوئی اور مرزاقادیانی نہایت ناکامی اور ذلت کی موت سے مرے اور قرآن مجید کے نص قطعی کے بموجب جھوٹی ثابت ہوئے۔ وہ نص یہ ہے۔ ’’لا تحسبن اﷲ مخلف وعدہ رسولہ‘‘ جس میں اﷲتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ایسا گمان ہرگز نہ کر کہ خداتعالیٰ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرتا ہے۔ جب مرزاقادیانی کی پیشین گوئی سے وعدہ خلافی ثابت ہوئی تو یقینی طور سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے دعویٰ میں جھوٹے تھے۔ ۲… بعض پیشین گوئیوں میں فریب آمیز شرطیں لگائی ہیں۔