احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! پہلے مجھے پڑھئے اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب کبھی کوئی تبلیغی ٹریکٹ تردید مرزائیت کے سلسلہ میں شائع ہوا تو مرزائی حضرات یہ اعتراض ضرور کرتے ہیں کہ ہمارے آقا یعنی مرزاغلام احمد قادیانی کی شان میں مصنف نے بہت کچھ سخت وست الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جیسے کذاب، دجال، دائرہ اسلام سے خارج، مراقی، مفتری علی اﷲ، خبط الحواس وغیرہ وغیرہ۔ یوں تو ہر ایک الزام اور افتراء پر جو مرزائی حضرات کی جانب سے تراشے جاتے ہیں۔ الگ الگ بحث کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اس ٹریکٹ میں ان کے افتراء اور بہتان کی طرف توجہ ضروری سمجھتا ہوں۔ کیونکہ ایک مسلمان بالخصوص مبلغ کی طرف بدزبانی اور بیہودہ الفاظ کی نسبت کرنے سے زیادہ میں کسی اور چیز کو برا نہیں سمجھتا ہوں۔ حضرات! باادب گذارش ہے کہ بیشک مذکورہ بالا الفاظ کا استعمال بلا ضرورت اور بلادلیل برا ہے۔ مگر جب ان الفاظ کا محل استعمال صحیح ہوتو پھر یہ قابل اعتراض نہیں رہتے۔ میں دو ایک مثالیں دے کر اس عبارت کو اور بھی واضح کر دیتا ہوں۔ مثلاً حرامزادہ کو وقت ضرورت حرام زادہ کہنا یا لکھنا نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے۔ ہاں حلال زادہ کو حرام زادہ کہنا یہ بدزبانی ہے۔ یا پاگل کو بوقت ضرورت پاگل کہنا نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے۔ جو شخص اپنے آپ کو مرض مراق جیسے موذی مرض میں مبتلا لکھے۔ اس کو مراقی کہنا نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے۔ جو مرد خود لکھے کہ مجھے حیض آتا ہے۔ اس کے متعلق ایسا لکھنا گالی نہیں بلکہ واجب ہے۔ جو شخص دوسروں کو دھوکہ دے اس کو دجال (دھوکہ دینے والا) کہنا گالی نہیں بلکہ اظہار حق ہے۔ جو شخص سینکڑوں دفعہ جھوٹ بول چکا ہو اور لکھ چکا ہو جو اس صفحہ ہستی پر قیامت تک رہے گا۔ اس کو جھوٹا لکھنا یا کہنا بوقت ضرورت یا بلا ضرورت (عام مخلوق خدا کو بچانے کی خاطر) گالی نہیں بلکہ جائز اور واجب ہے۔ مرزائی دوستو! آپ کے نجات دہندہ (مرزاغلام احمد قادیانی) کی بدزبانی کی ایک مختصر فہرست درج ذیل ہے۔ اس کو پڑھئے اور سمجھ لیجئے۔ جو حق دوسروں کی توہین اور بدزبانی کا مرزاقادیانی کو تھا۔ بالکل وہی حق اب دوسروں کو مرزاقادیانی کی توہین اور ان بدزبانیوں کے جواب کا ہے۔ مرزاقادیانی کی زندگی میں لوگوں نے ان سے متعدد بار بدزبانی کا اعتراض کیا تھا۔