احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۵… ہر مہاجر احمدی کو مفلس وقلاش بنانے کا پروگرام اختیار کیا گیا ہے۔ تاکہ حقیقت حال معلوم ہونے پر وہ اس قابل نہ رہیں کہ قادیان سے باہر جاکر زندگی کے دن پورے کر سکیں۔ ۶… قادیان کو ریاست کی شکل دی گئی۔ تمام مقامی پبلک کو مرعوب رکھنے کے لئے زدوکوب، مارپیٹ، قتل وغارت کی وارداتیں رونما کی گئیں۔ تاکہ معترض پر خلیفہ صاحب کی ہیبت کا سکہ بیٹھ جائے۔ ۷… معترضین کو بعض مقدمات میں مبتلا کر کے خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آہ! یہ طریق اس جماعت میں اختیار کئے گئے۔ جو نیکی وتقوے پیدا کرنے کے لئے پیدا کی گئی تھی۔ جو غیر احمدیوں کو اس لئے طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا کرتے تھے کہ وہ احمدیت کا لٹریچر پڑھنا گناہ سمجھتے ہیں۔ بعض مقامات پر احمدیوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ احمدیوں سے کلام کرنا نہیں چاہتے۔ ہم غیر احمدیوں کے اس طریق کو کمینگی، عدم رواداری، بے حوصلگی اور اوچھاپن، ایمانی کمزوری وغیرہ کے نام سے یاد کیا کرتے تھے۔ مگر افسوس کہ آج خود ہمیں ان امراض میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ اعتراضات کا غیر متناہی سلسلہ باوجود خلیفہ صاحب کی ان احتیاطی تدابیر کے وقتاً فوقتاً دین کو دنیا پر مقدم کرنے والی جماعت کے حقیقی ہمدرد اپنی جانوں کو خطرہ میں ڈال کر خلیفہ صاحب قادیان کی ذات پر اعتراضات کر کے خلیفہ صاحب سے یہ مطالبہ کرتے رہے کہ آپ اپنی زندگی کو خلافت کا اہل ثابت نہیں کرسکے۔ اس لئے آپ اس عہدہ سے دست بردار ہو جائیں اور جماعت کے حال پر رحم کھا کر اسے اپنی غلامی سے آزاد کردیں۔ مگر انہیں دبانے کے لئے انتہائی تشدد اور دنیاوی وسائل سے کام لیا گیا۔ کسی کو لاہوری، کسی کو منافق کا خطاب دیاگیا۔ قتل جیسے قابل نفرین فعل سے اجتناب نہ کیاگیا۔ وہ بہشتی مقبرہ جو پاک ونیک انسانوں کی یادگار قائم رکھنے کے لئے تجویز ہوا تھا۔ وہاں قاتلوں کو جگہ ملنے لگی۔ قادیان میں حقیقت حال سے واقف اصحاب اس جور وتشدد سے سہم جاتے رہے اور وہ ہمیشہ اس غلطی میں مبتلا رہے کہ اپنے بعض بھائیوں کو ظلم وستم کا نشانہ بنتے دیکھتے رہے۔ مگر خود ہمت نہ کی کہ تمام کے تمام یکدم بیعت سے علیحدہ ہوکر جماعت میں اصلاح کریں اور خلیفہ صاحب بھی ہمیشہ نہایت ہوشیاری سے اعتراضات کے زمانہ میں حقیقت حال سے واقف لوگوں پر عنایات کی بارش کرتے ہوئے ان کو خوش کر کے اپنا وقت نکالتے رہے۔ غرض کہ جماعت میں