احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہوا تو قیمت بڑھاتے گئے۔ غالباً آخر میں اس کی قیمت پچیس روپیہ رکھی تھی۔ کیونکہ اس وقت ہندوستان میں اشتہارات کا سلسلہ اس قدر نہیں ہوا تھا۔ جیسا اب ہے اور جھوٹے اشتہارات ایسے شائع نہیں ہوئے تھے۔ جیسا اب تجربہ ہورہا ہے۔ اس وجہ سے لوگوں نے بہت روپیہ بھیجا۔ مولوی محمد حسین بٹالوی جو اس وقت مرزاقادیانی کے بڑے دوست تھے۔ اپنے رسالہ اشاعۃ السنہ میں لکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے اس ذریعہ سے دس ہزار روپیہ کمایا۔ پھر آخر عمر تک تین سو دلیلوں کی جگہ تین دلیلیں بھی نہ لکھیں اور جب تقاضہ کیا تو سختی کے ساتھ یہ کہہ دیا کہ قرآن مجید تو تیئس برس میں اترا ہے اور ہم سے یہ لوگ اس قدر جلد دلائل لکھنے کا تقاضہ کر رہے ہیں۔ جب زیادہ مدت گذر گئی اور روپیہ دینے والوں نے روپیہ مانگا تو روپیہ کے عوض انہیں گالیاں دیں اور یہ کہہ دیا کہ جس قدر مشیت الٰہی تھی اس قدر لکھا گیا اور جھوٹی باتیں بنادیں۔ کوئی سچا ہمدرد اسلام ایسا فریب نہیں دے سکتا۔ اب کس قدر افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ جو شخص ایسے علانیہ جھوٹ بولے اور مسلمانوں کو فریب دے اور ان کا روپیہ لے کر ہضم کر جائے۔ اسے تو مجدد اور مسیح۔ یہاں تک کہ خدا کا رسول مانا جائے اور جس بزرگ نے حمایت اسلام میں اپنی عمر صرف کی ہو اور مخالفین اسلام کو تقریراً اور تحریراً عاجز کیا ہو جس کی تائیدی مضامین متعدد رسالوں میں متعدد اخباروں میں شائع ہو چکے ہوں اورانہوں نے کسی وقت کسی بہانہ سے اپنی تعریف نہ کی ہو اور روپیہ کی طلب میں اشتہار نہ دیا ہو اور ’’من یتوکل علیٰ اﷲ فہو حسبہ‘‘ پر عمل کرتے رہے ہوں۔ ان پر اعتراض کئے جائیں اور ایک بہت بڑے دنیا طلب کو رسول ونبی مانا جائے۔ افسوس! یہاں تک کہ جو کچھ میں نے ذکر کیا وہ تائید اسلام اور تجدید دین متین حضرت ممدوح کی ابتدائی صدی میں تھی اور قدیم مسیحیوں کے فریب سے آپ نے امت محمدیہ کو بچایا تھا اور صدی کی تہائی پر ان کی ذات مبارک سے اسلام کی حفاظت اور امت محمدیہ کی نہایت عظیم الشان خیر خواہی یہ ہوئی کہ اس وقت کے مسیح کاذب اور جدید مسیحیوں کی سخت گمراہی سے آپ کے رسالوں نے بہت دنیا کو محفوظ رکھا۔ جو رسالے مسیح جدید کے کذب میں آپ نے لکھے اور بعض اہل علموں سے لکھوائے۔ ان کی تعداد پچاس سے زیادہ ہوگی۔ بطور مثال بعض رسالوں کے نام لکھتا ہوں۔ مسیح قادیان کی کذابی کے بیان میں بعض رسائل ۱…فیصلہ آسمانی (حصہ اوّل) ۱۱۶صفحوں کا یہ رسالہ ہے۔ اس میں مرزاقادیانی کی نہایت ہی عظیم الشان پیشین گوئی کو جھوٹی ثابت کر کے دکھایا ہے اور ان کی صداقت کے نشان کو خاک میں ملایا ہے اور توریت مقدس