احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اقصیٰ جومرزاقادیانی کے والد کی بناکردہ ابھی اس کے قریب آیا نہ تھا کہ حاجی صاحب ترکی کیپ مرچنٹ کو مدفون پایا اور ان کے سرہانے ایک کتبہ سین بورڈ کی شکل پایا۔ جس پر جلی حرفوں سے ’’رضی اﷲ عنہم ورضوا عنہ‘‘ لکھا تھا۔ (یعنی اﷲتعالیٰ صاحب قبر اور اس کے پیرو اور ہمہ خیالوں سے راضی ہوا اور وہ سب اﷲ سے خوش ہوئے۔) یہ دیکھ کر سخت تعجب ہوا کہ حاجی صاحب یہاں کیسے دفن ہیں اور وہ بھی ایسا شخص جو مرزاقادیانی کا مخالف ہو۔ وہ اور اس پر رضی اﷲ عنہ اور مسیح موعود پر فی نار جہنم! خیال ہوا کہ یہ خواب ہیں۔ بیدار ہوگیا۔ ۴… سیدنا امام حسین علیہ السلام کو دیکھا۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: ’’ان اﷲ یحب التوابین‘‘ یعنی اﷲتعالیٰ توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ جب میں نے اپنی کمزوریوں کا اظہار کیا۔ ’’فان مع العسر یسراً ان مع العسر یسرا‘‘ فرماتے ہیں۔ بوجوہ طوالت مفصل بیان نہ کرسکا۔ رسالہ زیر تصنیف میں موقع ملنے پر واضح کروںگا۔ ’’وما توفیقی الا بااﷲ‘‘ اب میں ان سطور کو ختم کرتا ہوں اور ادباً ہارج الوقت ہونے کی معافی چاہتا ہوں۔ دعاء فرمائیے۔ اﷲتعالیٰ کامیابی دے۔ گذارش آخر یہ ہے کہ ایک خط میرے دوست محمد جمال الدین صاحب کے یہاں لاہور سے آیا۔ جس میں ان کے ایک مرزائی دوست تحریر کرتے ہیں کہ ہدیہ عثمانیہ جو ایک حیدرآبادی مولوی صاحب نے لکھی ہے۔ اس سے سخت جھکولے پڑتے ہیں اور سخت متزلزل ہوں۔ اﷲتعالیٰ آپ کو اس مقدس خدمت کی جزائے خیر دے۔ میرے اپنے ناقص خیال سے یہ وہ کام ہے جو مجددین کا ہوتا ہے۔ فقط (آپ کا مخلص خادم خاکپائے سید المرسلین سید سراج الدین کفرتوڑ از حیدرآباد دکن) ناظرین! ان دو تحریروں پر غور فرمائیں۔ جن میں یہ تین خواب بیان ہوئے ہیں۔ اس میں اوّل یہ ملاحظہ کیجئے کہ یہ دونوں تحریریں سید آل رسولؐ کی ہیں۔ کسی اور معمولی شخص کی نہیں دوسرے یہ کہ دونوں صاحب وہ ہیں جو مسیح قادیانی کو سچا مسیح موعود مان چکے تھے۔ کسی مخالف اور متردد کے نہیں ہیں۔ جن میں اس کے خیال کو دخل ہوسکے۔ اس پر خوب نظر رہے۔ تیسرے اس پر نظر کیجئے کہ پہلے خواب میں وہ بزرگ نہایت صاف طور سے قادیانی گروہ کو جہنمی فرمارہے ہیںاور یقینی جہنمی کہتے ہیں۔ دوسرے خواب میں مرزاقادیانی کی کیسی بری حالت دکھائی گئی ہے کہ اﷲ اس سے پناہ دے۔ اس خواب میں اس مضمون کے عنوان کو کیسا سچا ثابت کردیا۔ چوتھے یہ بات بھی