احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مکرمت، منبع فضیلت سلمہ، السلام علیکم وعلیٰ من لدیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ، نہایت ہی مسرت اور اتہاج کے ساتھ ان پریشان سطور کو پیش کرنے کی عزت حاصل کرتا ہوں۔ آپ کا رسالہ ہدیہ عثمانیہ اوّل سے آخر تک دیکھا گیا۔ نہایت ہی جامع رسالہ ہے جو مرزاقادیانی اور ان کے مرید رشید خواجہ صاحب کے کذاب الناس ہونے پر دلیل واضح ہے اور یہ کہنا ہرگز بیجا نہ ہوگا کہ ایک منصف عاقبت اندیش اس کو دیکھ کر ہرگز ہرگز مرزاقادیانی کامعتقد نہیں رہ سکتا اور قابل فخر ہے۔ وہ بزرگ جس نے اس کی اشاعت میں خاص طریق پر حصہ لیا اور بفحوائے ’’لئن شکرتم لا زید نکم‘‘ شکر گزار ہونا میری سعادت ہے۔ ’’فجزاہم اﷲ احسن الجزائ‘‘ اس وقت ہمارے محترم بزرگ نے ترک مرزائیت پر کچھ عرض کرنے کی اجازت بخشی ہے۔ مگر افسوس مجبور ہوں، ترک مرزائیت ایک خاصہ ٹائم چاہتا ہے اور قریب قریب اسی مضمون کا ایک رسالہ زیر تصنیف ہے۔ جو تریاق القلوب اور ازالۃ کے فراہم ہونے پر واضح ہوگا۔ دعاء فرمائیے کہ اﷲتعالیٰ توفیق نیک دے۔ آمین! ہاں اتنا عرض کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ چند ایک خواب اور مرزاقادیانی کے متضاد اور متبائن اقوال ترک مرزائیت کا باعث ہوئے۔ ’’من یہدی اﷲ فلا مضل لہ‘‘ اﷲتعالیٰ استقامت بخشے۔ آمین! زمانۂ مرزائیت میں جبکہ خادم بغرض تکمیل تعلیم لاہور گیا اور علاوہ ان معرکۃ الاراء تجربوں کے حسب ذیل خوابات سے بھی مشرف ہوا۔ دھو ہذا! ولا تکتموا الحق ۱… جمہور کو بلند مینار پر چڑھتے اور اترتے دیکھتا ہوں۔ مگر آہ! ایک میں جو اپنے ارادے میں ناکام ہوں اور مفلوج کی طرح سسک رہا ہوں اور جوں جوں تقدیم کرتا ہوں۔ افتاد ہو جاتا ہوں۔ ۲… حاجی صاحب ترکی کیپ مرچنٹ جو ایک پکے حنفی ہیں۔ بحالت نماز روبقبلہ دیکھتا ہوں اور میں بحالت نماز رویہ جنوب ہوں، فوری تردد ہوا کہ باوجود میرے احمدی ہونے کے روبہ جنوب ہوں اور حاجی صاحب روبقبلہ۔ ۳… مقبرہ بہشتی جو مرزاقادیانی کا بناکردہ ہے۔ بغرض فاتحہ خوانی گیا اور دوران فاتحہ میں مرزاقادیانی کے سرہانے ایک کتبہ پایا جس پر ’’فی نار جہنم خالدین فیہا ابدا‘‘ تھا۔ (یعنی صاحب قبر مرزقادیانی جہنم میں اور اس کے پیرو ہمیشہ جہنم میں رہیںگے۔) اس اثناء میں مختلف قسم کے پرند چفد اور گد کی شکل میں تھے نظر آنے لگے۔ ترساں ولرزاں باہر ہونکلا اور مسجد