احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
قابل لحاظ ہے کہ ایک بزرگ جن کو حضرت سرور عالمﷺ نے بھیجا تھا۔ ان کی زبان نے فیصلہ کردیا کہ مرزاقادیانی اور ان کی جماعت جہنمی ہے اور سید سراج الدین کے خواب میں تو گویا مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کا نوشتۂ تقدیر دکھایا گیا اور ان کے مخالف کا مرتبہ عالی ہونا ظاہر کر دیا۔ کیا جماعت احمدی ان باتوں پر غور نہ کرے گی؟ یہ ایسے عبرتناک خواب ہیں کہ کوئی راست باز خدا سے ڈرنے والا ان پر غور کر کے مرزائی جماعت میں شامل نہیں رہ سکتا۔ آٹھواں خواب مضمون نگار اخبار اہلحدیث اپنے ایک عزیز کا واقعہ لکھتے ہیں۔ جن کا نام جیون خان ہے اور تلونڈی موسیٰ خان ضلع سیالکوٹ کے رہنے والے ہیں۔ یہ صاحب چند سال تک مرزاقادیانی کی بیعت میں شامل رہے۔ مگر اتفاق سے دسمبر ۱۹۱۴ء میں ایک دن ان کے موضع میں گیا تو چارپائی پر بیٹھے نظر آئے۔ بہت لوگ ادھر ادھر بیٹھے ہوئے تھے۔ السلام علیکم کے بعد بندہ ایک چارپائی پر بیٹھ گیا۔ بات چیت ہونے لگی۔ میں نے کہا کہ کوئی اخبار قادیان سے آپ کے پاس آیا ہے۔ تو دکھاؤ حیران ہوکر چپ ہورہے۔ میں نے کہا کیا بات ہے۔ جواب ندارد، اتنے میں ایک صاحب بولے کہ جی کیا قادیان اور کیا مرزا۔ سب چھوڑدئیے ہیں۔ میں نے کہا الحمدﷲ! پھر وہی صاحب ماجرا سنانے لگے اور مرید صاحب (یعنی جیون خان) تصدیق فرمانے لگے۔ ناظرین غور سے دیکھیں کہنے لگے کہ چند یوم گذرے یہ سب بمعہ بال بچہ اپنے گھر میں سوئے تھے کہ جیون خان کو خواب آیا کہ بہت لوگ مکہ شریف جارہے ہیں اور میں بھی ان کے ساتھ ہولیا ہوں۔ منجملہ ان کے جناب مولانا ثناء امرتسری فاتح قادیان، ومولانا میر محمد ابراہیم سیالکوٹی بھی ہیںَ جس وقت خاص مکہ شریف پہنچے ہیں تو سب لوگ نماز پڑھنے لگے ہیں اور میں بھی نماز کا ارادہ کررہا ہوں کہ اتنے میں ایک زبردست قوی ہیکل انسان نے میری گردن آدبوچی اور لگابے تحاشا مارنے اور جانب چپ وراست کی پسلیاں بھی توڑ ڈالیں اور میں کہتا ہوں کہ مجھے کیوں مارتے ہو۔ میں تو نماز پڑھنے لگا ہوں۔ وہ اور بھی نیزے سے مارنے لگا اور کہنے لگا دیکھ وہ کون ہے۔ گویا کہ مکہ شریف کے مشرق کی طرف نگاہ کر کے دیکھ میں نے کہا مرزاقادیانی ہیں۔ کہنے لگا بس تیرا نبی وہ ہے۔ اس کا کعبہ اپنا گھر ہے تو ادھر کو منہ کر کے نماز پڑھ۔ میں نے کہا نہیں میں تو خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے پڑھوں گا۔ پھر اس نے مجھے اتنا مارا کہ میں خواب ہی میں بآواز وبلند توبہ توبہ کرنے لگ گیا اور شور وغل مچادیا کہ تمام گھر کے آدمیوں کو فکر ہوگیا کہ کیا ہوا۔ سب مجھ کو جگائے مگر