احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
قدریہ مرزاغلام احمد قادیانی کے فوٹو سے ملتا ہے۔ اس پر ان بزرگ نے فرمایا کہ ہاں یہ وہی شخص ہے جس کو تم اور تمہاری جماعت مسیح موعود اور مہدی آخر الزمان مانتی ہے۔ دیکھو جھوٹے مسیح کی ایسی ہی حالت ہوتی ہے۔ تم اور تمہاری جماعت کی یہی حالت ہوگی۔ اگر توبہ نہ کرو گے۔ ایسی حالت میں تم اور تمہاری جماعت کو لازم ہے کہ اس مذہب باطل سے تائب ہوکر مذہب حقانی کو اختیار کرے۔ میں تم کو پھر بہ نظر شفقت وہمدردی کے سمجھانے آیا ہوں۔ میں تم سے اس وقت زیادہ خوش ہوںگا جس وقت تم کو مشرف باسلام پاؤںگا۔ اب میں جاتا ہوں۔ مجھ کو زیادہ فرصت نہیں ہے۔ پھر سلام علیک وغیرہ ہوا اور وہ بزرگ فی امان اﷲ ارشاد فرماتے ہوئے تشریف لے گئے۔ اس کے بعد میں ڈرا تھا نیند جاتی رہی۔ اٹھتے ہی میں نے توبہ استغفار کی اور وہاں کے چند اپنے اقرباء سے دونوں خواب کو بیان کیا۔ ان لوگوں کی یہی رائے ٹھہری کہ کسی ایسے بزرگ کے سامنے توبہ کرنا چاہئے کہ جو مذہب حقانی کا خلیفہ ہو اور انہیں سے بیعت بھی حاصل کرنا چاہئے۔ دو تین روز اور وہاں رہ کر میں اپنے مکاں موضع بہاپور آیا اور اپنے والدین اور اقرباء کو خواب کی حالت سے مطلع کیا۔ ان لوگوں کی بھی یہی صلاح ٹھہری کہ بیعت ہوجانا چاہئے اور اس مذہب کو چھوڑنا مناسب ہے۔ میں اسی تلاش میں رہا کہ جیسے بزرگ کو خواب میں دیکھا ہے۔ اگر ویسے ہی رہبر مل جائیں تو مجھ کو بیعت حاصل کر لینے میں عذر نہیں ہے۔ یہ سب امور خیال کر کے مونگیر آئے۔ یہاں میرے بدانست سوائے حضرت مولانا ومرشدنا مولوی سید محمد علی صاحب دام فیضہم کے دوسرا نظر نہیں آیا۔ اس واسطے میں ان کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوا۔ میں نے بعینہ قریب قریب ان ہی بزرگ کی سی پیشانی منور پائی اور بیعت حاصل کیا اور مذہب باطل سے تائب ہوا۔ اس واسطے برادران اسلام کو میں اپنی حالت سے آگاہ کرتا ہوں تاکہ وہ ان موذیوں کے دام فریب سے محفوظ رہیں اور جو دام میں آگئے ہیں وہ اس فریب سے نکلیں۔ بھائیو! اس خواب کو عبرت کی نگاہ سے دیکھو اور غور کرو۔ یہ خواب بھی اس شخص کا ہے جس کو مرزاقادیانی سے عداوت نہیں تھی۔ بلکہ انہیں سچا مان چکا تھا۔ مگر صداقت کی طلب تھی۔ ان کو دیکھو اور خدا سے ڈرکر کہو کہ ان خوابوں سے مرزاقادیانی کی کیسی حالت معلوم ہوتی ہے اور جو حضرات ناواقفی سے یا فریب دہی سے انہیں مان گئے ہیں۔ وہ اپنی جانوں پر رحم کر کے اس باطل مذہب سے توبہ کریں۔ ساتواں خواب (ہدایت مآب) ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم ونصلی علیٰ رسولہ الکریم‘‘ سرچشمہ